اونٹ کی رفتار

ایک واقعہ ایک معجزہ

اونٹ کی رفتار

*مولانا سید عمران اختر عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء

دادا جان! اونٹ کی سواری کرنے کا بہت دل چاہ رہا ہے، کل اتوار  بھی ہے،  کیا آپ ہمیں لے چلیں گے؟

دراَصل کچھ دنوں سے علاقے کے قریبی گراؤنڈمیں بچّوں کے لئے میلا لگا ہوا تھا ، میلے میں طرح طرح کے جھولوں کے علاوہ گھوڑے اور اونٹ بھی تھے،آج مغرب سے پہلے تینوں بہن بھائی دادا جان کے ساتھ لان میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے، اسی دوران دادا جان کی لاڈلی اُمِّ حبیبہ نے اچانک فرمائش کی تو صہیب اور خبیب نے بھی اپنی چاہت ظاہر کی۔

دادا جان: ٹھیک ہے بیٹا! کل لے  چلوں گاآپ لوگوں کو، اچھا  اب جلدی سے مغرب کی نماز کی تیاری کریں۔

****

آج اتوار کے دن صبح ناشتے کے بعد سے بچے اونٹ کی سواری کے لئے پُرجوش نظر آرہے تھے، آخر کار 10 بجے دادا جان انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔

صہیب : (میلے سے گھر واپس آنے کے بعد)واہ دادا جان! بہت مزہ آیا مگرکیا اونٹ اس سے زیادہ تیز نہیں چلتا؟

دادا جان: بیٹا  ! اصل میں اونٹ صحرائی جانور ہے، صحراؤں میں اس کی رفتار اس قدر تیز ہوتی ہے کہ اسے صحرا کا جہاز کہا جاتا ہے۔  میں نے خاص طور پر آپ لوگوں کو اونٹ کی سواری اس لئے کرائی ہے کہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان نے بھی اونٹ کو سواری میں استعمال کیا ہے۔

آخری بات سُن کر خُبیب سے رہا نہیں گیا، فوراً ہی چہک کر بولا : دادا جان ! پھر تو ہمیں اونٹ کے بارے میں حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا کوئی معجزہ بھی سنائیے نا!

دادا جان: چلو اونٹ کی رفتار کی بات چلی ہے تو میں اسی بارے میں ایک معجزہ سُناتا ہوں، یہ معجزہ حضرت خلاد بن رافع اور ان کے بھائی حضرت رفاعہ رضی اللہُ عنہما  کے ایک سفر میں ظاہر ہوا ، واقعہ کچھ یوں ہے کہ حضرت رفاعہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں اور میرا بھائی اپنے کمزور اونٹ پر رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ  بَدْر کی طرف نکلے، رَوْحَاء سے پیچھے برید نامی جگہ  پر وہ اونٹ کمزوری کی وجہ سے ایسا بیٹھا کہ اٹھتا نہیں تھا، ہم نے کہا کہ   اے اللہ! اگر ہم مدینے تک پہنچ جائیں تو ہم اسے (صدقہ کے طور پر)قربان کردیں گے اچانک نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے اور دیکھ کر فرمایا: تمہیں کیا پریشانی ہے؟ ہم نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ساری بات بتادی ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سواری سے اترے، وضو فرمایا پھر وضو کے بچے ہوئے پانی میں کلی فرمائی اور ہمیں حکم دیا تو ہم نے اونٹ کا منہ کھولا، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وہ پانی اس کے منہ میں ڈالا ، پھر اس کے سر ، گردن، کندھے، کوہان، جسم کے پچھلے حصے اور دُم پر ڈالا اور اُن دونوں بھائیوں کے لئے دعا فرمائی۔  پھر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لے گئے ۔ حضرت رفاعہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد  ہم   اُس اونٹ  پر سوار ہو کر روانہ ہوئے اور  ہم  (اسی اونٹ کے ذریعے) قافلے کے سب سے اگلے حصے سے  جاملے۔ جب ہم بد ر  کے قریب  پہنچے تو وہ اونٹ  پھر بیٹھ گیا، ہم نے الحمد للہ کہا اور (اپنی بات کے مطابق) اسے قربان کرکے اس کا گوشت صدقہ کردیا۔ (دیکھئے:مسند بزار، 9 / 181، حدیث: 3728 )

سُبْحٰنَ اللہ! تینوں بچے ایک زبان ہوکر بولے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code