صحابہ کرام  علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

*مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024ء

شعبانُ المعظم اسلامی سال کا آٹھواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے، ان میں سے88کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ شعبانُ المعظم 1438ھ تا 1444ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صَحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان:(1)صحابیِ رسول حضرت سیّدُنا ابوموسیٰ سہیل بن بَیضاء فہری قُرَشی رضی اللہُ عنہ قدیمُ الاسلام صحابی ہیں،آپ نے حبشہ پھر مدینۂ منورہ ہجرت فرمائی،غزوۂ بدرسمیت تمام غزوات میں حصہ لیا،چالیس سال کی عمرمیں غزوۂ تبوک سے واپسی پر وصال فرمایا، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نمازِ جنازہ ادا فرمائی، غزوۂ تبوک سے واپسی رمضان 9ھ کو ہوئی۔ ([1]) (2)حضرت ابوزید قیس بن سکن انصاری رضی اللہ عنہ قبیلہ خَزْرج کی شاخ بنو عدی بن نَجار سے تعلق رکھتے تھے، اپنی کنیت ابوزید سے معروف ہوئے۔ آپ کا شماران خوش نصیب صحابۂ کرام میں ہوتاہے جنہوں نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیاتِ ظاہری میں قراٰنِ پاک جمع کرنے کی سعادت حاصل کی۔ آپ غزوۂ بدر میں بھی شریک تھے، آپ کی شہادت یوم جِسر ابی عبید (شعبان 13ھ)کو ہوئی۔آپ کی اولاد نہ تھی۔([2])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:(3)حضرت سیّد عبدالوہاب حسنی ینبوعی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 14ربیعُ الاوّل557ھ کو اصفہان، ایران میں ہوئی اور وصال مدینہ شریف سے جانب مغرب 225کلو میٹر پر موجود ساحلی شہر ینبع البحر (Yanbu) میں 18شعبان 699ھ کو فرمایا اور وہیں تدفین ہوئی۔ آپ عالمِ دین، شیخِ طریقت اور صاحبِ عبادت و ریاضت و مجاہدہ تھے، ارشاد و تلقین اور دعوت و اصلاح میں بڑی ہمت سے مصروف رہے، مرشد کے وصال کے بعد 80سال خانقاہ قادریہ کو رونق بخشی، آپ صاحب کشف و کرامت ولی کامل تھے۔([3]) (4)حضرت سیّد بلاول شاہ قادری لاہوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 976ھ کو شیخوپورہ کے سادات گھرانے میں ہوئی اور 28 شعبان 1046ھ کو وصال فرمایا، مزار گھوڑے شاہ سلطان پورہ روڈ لاہور میں ہے۔ آپ عالمِ دین، ایک مدرسے کے بانی و مدرس، حضرت سیّد شمس الدین قادری کے مرید و خلیفہ، صاحبِ کرامات ولی اللہ، کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔([4]) (5)سیّدالسادات حضرت سیّد شاہ مصطفےٰ قادری بیجاپوری رحمۃُ اللہِ علیہ خاندانِ غوثُ الاعظم کے چشم و چراغ، اولیائے وقت کے راہنما، مرجعِ خاص و عام اور حُسنِ اَخلاق کے مالک تھے، ہزاروں لوگوں نے آپ کے فیضان سے معرفتِ الٰہی حاصل کی، 13شعبان 1054ھ کو وصال فرمایا، مزار بیجاپور، ریاست کرناٹک، ہند میں ہے۔([5]) (6)ولی اِبنِ ولی حضرت شیخ بہرام چشتی صابری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش کبیرُالاولیاء شیخ جلالُ الدین محمد پانی پتی کے گھر میں ہوئی۔ آپ علمِ ظاہر اور باطن کے جامع،  مستجابُ الدعوات اور صاحبِ کرامت تھے۔ والد صاحب کے حکم سے دریائے جمنا کے کنارے قصبے بیڈولی مشرقی پنجاب، ہند میں منتقل ہوگئے اور ساری زندگی یہیں گزاری، آپ نے 27شعبان 854ھ کو وصال فرمایا۔([6]) (7)تاجُ الدین حضرت علّامہ حاجی سیّد محمد شاہ جیلانی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 1252ھ موضع پکلاڑاں ضلع رحیم یار خان  میں ہوئی اور 28 شعبان 1318ھ کو وفات پائی، درگاہ لونی شریف (تحصیل مندرا، کچھ، ریاست گجرات، ہند) کے پیچھے کے حجرہ میں درمیانی جال والا مزار آپ کا ہے۔ آپ جدِ امجد پیرانِ لونی شریف، عالمِ باعمل، پیرِ کامل اور خلیفہ نقیب الاشرف بغداد تھے۔([7])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:(8)شیخُ الاسلام حضرت ابورَجَاء قُتَیبَہ بن سعید ثَقَفی بَغلانی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 149ھ میں ہوئی، آپ بنی ثقیف کے غلام تھے مگر علمِ دین کے حصول اور خدمتِ حدیث نے آپ کو زمانے کا امام بنا دیا، آپ نے کثیر محدثین سے احادیث مبارکہ سماعت کی جن میں امام مالک، امام لَیث اور حضرت سفیان بن عُیَینَہ رحمۃُ اللہِ علیہم جیسے اکابر محدثین بھی شامل ہیں، آپ صَدُوق و ثقہ راویِ حدیث اور کثیرُالحدیث تھے۔ آپ نے حجازِ مقدس، کوفہ اور بغداد وغیرہ میں مسندِ حدیث بچھائی اور امام بخاری و مسلم جیسے بڑے بڑے محدثین کو علمِ حدیث سے سیراب فرمایا، اللہ پاک نے حُسنِ باطنی کے ساتھ آپ کو حُسنِ ظاہری سے بھی نوازا تھا، آپ کا وصال 2شعبان 240ھ میں ہوا۔([8]) (9)راویِ حدیث حضرت علّامہ ابو اسحاق اسماعیل بن موسیٰ کوفی فَزَاری رحمۃُ اللہِ علیہ کوفہ کے رہنے والے تھے۔ شیوخِ عراق سے علمِ حدیث حاصل کرنے کے بعد دمشق، شام تشریف لے گئے، کوفہ واپس آکر مسند تدریس پر بیٹھے، امام ترمذی، امام ابو داؤد، امام اِبنِ ماجہ قزوینی جیسے جلیلُ القدر محدثین نے آپ سے سماعتِ حدیث کا شرف پایا، آپ صدوق روایِ حدیث ہیں، آپ کا وصال 4 شعبان 245 ھ کو ہوا۔([9]) (10)حضرت مولانا سیّدمحمد چراغ شاہ بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش  بوکن تحصیل و ضلع گجرات میں ہوئی اورشعبان 1304ھ میں وصال فرمایا، تدفین جائے پیدائش میں ہوئی۔ آپ تلمیذ علّامہ صدرالدین آزردہ دہلوی، جید عالمِ دین، مسجد کبوتراں والی گجرات کے امام و خطیب تھے۔([10]) (11)استاذُالعلماء حضرت علّامہ مولانا مفتی خلیفہ غلام محمد مہیسر قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1248ھ کو گوٹھ کمال دیرو، تحصیل گمبٹ ضلع خیرپور میرس سندھ کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 10شعبان 1358ھ کو وصال فرمایا، مزار جائے پیدائش میں ہے۔ آپ جید عالمِ دین، مدرس درسِ نظامی، مفتیِ اسلام، شیخِ طریقت، وسیع لائبریری کے مالک اور تلمیذ و مرید و خلیفہ حضرت علّامہ خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی تھے۔([11]) (12)شیخُ القراٰن علّامہ عبدالغفور ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 9ذوالحجہ 1329ھ کو موضع چنبہ پنڈ ضلع ہری پور ہزارہ پاکستان میں ہوئی اور آپ نے 7شعبان 1390ھ  کو وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ پنجاب میں وصال فرمایا۔ آپ جامع معقول و منقول، فاضل دارُالعلوم منظرِاسلام بریلی، مرید و تلمیذ قبلۂ عالم پیر مہر علی شاہ، خلیفہ حجۃ الاسلام مفتی حامد رضا خان، جید عالمِ دین، سحر انگیز خطیب، شاعر و مدبر، تحریکِ پاکستان و تحریکِ ختمِ نبوت کے راہنما اور اکابرینِ اہلِ سنّت سے تھے۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])الطبقات الكبير لابن سعد، 3/384-شرح الزرقانی على المواهب، 11/133

([2])الاستیعاب،3/353- تاریخ طبری، 3/152

([3])تذکرہ مشائخ قادریہ فاضلیہ، ص100، 101

([4])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 1/184 تا187

([5])تذکرۃ الانساب، ص102

([6])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 3/70

([7])تذکرۂ ساداتِ لُونی شریف وسوجا شریف، ص258، 259، 273

([8])سیراعلام النبلاء، 9/321تا327- الاعلام للزرکلی، 5/189

([9])سیر اعلام النبلاء، 9/432- بغیۃالطلب فى تاريخ حلب، 4/1831- کتاب الثقات لابن حبان، 5/63

([10])ادیب گوہر افشاں سیّد نور محمد قادری، ص15

([11])انوار علمائے اہل سنت سندھ، ص584تا588

([12])فیضان شیخ القرآن، ص126، 142، 643


Share