بیوی کے حقوق

نئے لکھاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2024 ء

بیوی کے حقوق

*بنتِ محمد ارشد

اسلام سے پہلے عورتوں کو کم تر سمجھا جاتا تھا، جب اسلام آیا تو اسلام میں جہاں والدین پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دیگر افراد کے حقوق بیان ہوئے وہیں بیوی کے حقوق بھی بیان فرمائے گئے، چنانچہ قراٰن و حدیث میں بیان کئے گئے بیوی کے حقوق میں سے 5 حقوق یہ ہیں:

(1)نان و نفقہ:بیوی کے کھانے پینے وغیرہ ضروریاتِ زندگی کا انتظام کرنا شوہر پر واجب ہے، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(وَعَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِؕ)

ترجَمۂ کنز الایمان:  اور جس کا بچہ ہے اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور۔(پ2، البقرۃ:233)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا: یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیوی کے ہم پر کیا حقوق ہیں؟ ارشاد فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، پہنو تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، اسے بُرا نہ کہو اور اسے گھر سے باہر مت چھوڑو۔(ابوداؤد، 2/356، حدیث: 2142)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں:اپنی بیوی کو اپنی حیثیت کے لائق کھلاؤ، پہناؤ اور جب خود کھاؤ پہنو تب ہی اسے کھلاؤ پہناؤ اگر اپنے لیے دو جوڑے بناؤ تو اس کے لیے بھی بناؤ، پہناؤ میں لباس جوتا وغیرہ سب داخل ہیں زیور اپنی مرضی پر ہے اس کا پہنانا بھی سنّت ہے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا کو ہار عطا فرمایا تھا۔(مراٰۃ المناجیح، 5/99)

(2)سکنٰی: بیوی کی رہائش کے لئے مکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے اور مکان سے مراد علیحدہ گھر دینا نہیں بلکہ ایسا کمرہ ہے جس میں عورت خود مختار ہو کر زندگی گزار سکے کسی کی مداخلت نہ ہو ایسا کمرہ مہیا کرنے سے بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَلَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ  )

ترجَمۂ کنزالایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو۔ (پ28، الطلاق: 6) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(3)مہر ادا کرنا:بیوی کا مہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق ہے اور شوہر پر واجب ہے، چنانچہ اللہ پاک نے عورتوں کو مہر دینے کے بارے میں ارشاد فرمایا:

(وَاٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ   )

ترجَمۂ کنز الایمان: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو۔(پ4، النسآء: 4)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(4)نیکی کی تلقین، بُرائی سے ممانعت: شوہر پر بیوی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ اسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور بُرائی سے منع کرے یہی قراٰنی حکم ہے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ)

ترجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔(پ28، التحریم: 6)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

(5)حسن معاشرت: ہر معاملے میں بیوی سے اچھا سلوک رکھنا بھی ضروری ہے اس سے محبت میں اضافہ ہوگا اور گھر امن کا گہوارہ بنا رہے گا، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(وَعَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ )

ترجَمۂ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔ (پ4، النسآء:19)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں اچھے وہ لوگ ہیں جو عورتوں سے اچھی طرح پیش آئیں۔(ابن ماجہ، 2/478، حدیث: 1978)

فرمانِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: میں تمہیں عورتوں کے بارے میں بھلائی کرنے کی وصیت کرتا ہوں تو میری اس وصیت کو قبول کرو وہ پسلی سے پیدا کی گئیں اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھی اوپر والی پسلی ہے، اگر تو اسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دے گا اور اگر ویسی ہی رہنے دے تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہے گی۔(بخاری، 3/457،حدیث: 5185)

اللہ پاک ان حقوق پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ گرلز شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ)


Share