دیہات والوں کے سوالات اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جوابات (قسط:03)

علم کی چابی

دیہات والوں کے سوالات اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جوابات(قسط :3)

*مولانا محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024ء

 ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے گاؤں دیہات والے صحابۂ کرامعلیہمُ الرّضوان جو سوالات کیا کرتے تھے، ان میں سے 8 سوالات اور ان کے جوابات دو قسطوں میں بیان کئے جاچکے، مزید 4 سوالات اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جوابات یہاں ذکر کئے گئے ہیں:

بہترین آدمی کون ہے؟ حضرت عبداللہ بن بُسْر رضی اللہُ عنہ بیان فرماتے ہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں   دو دیہاتی حاضر ہوئے۔ ایک نے عرض کی: یارسولَ اللہ! بہترین  آدمی کون ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا: طُوبىٰ لِمَنْ  طَالَ عُمْرُهٗ، وَحَسُنَ عَمَلُهٗ یعنی خوشخبری  ہو اُسے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھے ہوں۔ دوسرے نے عرض کی: یارسولَ اللہ! سب سے بہترین عمل کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: اَنْ تُفَارِقَ الدُّنْيَا وَلِسَانُكَ رَطْبٌ مِنْ ذِكْرِ اللهِ یعنی  تم دنیا کو اس حال میں   چھوڑو کہ تمہاری زبان اللہ  پاک کے ذکر سے تر ہو۔ اُس نے عرض کی :يَا رَسُولَ اللَّهِ وَيَكْفِينِي؟ یعنی یارسولَ اللہ کیا یہ میرے لئے کافی ہے؟رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: نَعَمْ وَيَفْضُلُ عَنْكَ ہاں،یہ تمہاری طرف سے زیادہ ہی ہو گا۔ ([1])

ایک عضو  کتنی بار دھوئیں؟ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس ایک اَعرابی آیا اُس نے وُضو کے بارے میں سوال کیا۔رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُنہیں وُضو کرکے دِکھایا جس میں ہَر عُضْوْ تین تین بار دھویا پھر فرمایا:هٰكَذَا الْوُضُو ءُ، فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ اَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ  یعنی وُضو اِس طرح ہے ،تو جس نے اِس میں اضافہ کیا  اُس نے بُرا کیا،حد سے بڑھا اوراُس نے ظُلم کیا۔([2])

اِسراف كب  گناہ ہے؟ اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: یہ وعید اس صورت میں ہے کہ جب یہ اِعتِقاد رکھتے ہوئے زیادہ کرے کہ زیادہ کرنا ہی سنّت ہے اور اگر تثلیث (یعنی تین بار دھونے) کو سنّت مانا اور وُضو پر وُضو کے ارادے یا شک کے وقت اطمینانِ قلب کے لئے یا تبرید (تَب۔رِید یعنی ٹھنڈک کے حُصول)یاتَنظِیف(تَن۔ظِیف یعنی صفائی) کے لیے زیادہ کیا یاکسی حاجت کی وجہ سے کمی کی تو کوئی حَرَج نہیں۔صرف دو صورتوں میں اِسراف ناجائز و گناہ ہوتا ہے ایک یہ کہ کسی گناہ میں صَرف و استعمال کریں، دوسرے بیکار محض مال ضائع کریں۔  وُضو وغسل میں تین بار سے زائد پانی ڈالنا جب کہ غَرَضِ صحیح (یعنی جائز مقصد) سے ہو ہرگز اِسراف نہیں کہ جائز غَرَض میں خَرچ کرنا نہ خود مَعصِیَت (یعنی نافرمانی) ہے نہ بیکار اِضاعت (یعنی ضائِع کرنا)۔ ([3])

جنّت دِلانے والا عمل کون سا ہے؟حضرتِ  براء بن عا زب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ایک اَعرابی نےرسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت میں حاضر ہوکرسوال کیا: يَا رَسُولَ اللهِ، عَلِّمْنِي عَمَلًا يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ یعنی یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنّت میں داخل کردے۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم نے بہت کم الفاظ میں بہت بڑا سوال کیا ہے۔ غلام آزاد کرو اور جان کو آزاد کرواؤ۔ اس نے پوچھا:اَوَ لَيْسَتَا بِوَاحِدَةٍ؟ کیا یہ دونوں ایک ہی نہیں؟ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: نہیں!بلکہ غلام آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ تم اکیلے کوئی غلام آزادکرو اورجان کو آزاد کرواؤ کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے غلام کو آزادکرانے میں تم اس کی  مالی مددکرو ۔([4])

اسی سوال کے جواب میں دوسری روایت میں کچھ اضافہ بھی ہے:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اکیلے غلام آزاد کرو یاکسی کی مدد سے غلام آزا د کرو اور اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو بھوکے کو کھانا کھلاؤ اورپیاسے کوپانی پلاؤ اور نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو پھر اگر تم اس کی بھی  طاقت نہ رکھو تو اچھی بات کے علاوہ اپنی زبان کو روکے رکھو۔([5])

اﷲ کی راہ میں لڑنے والا مجاہد کون؟ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہات کے  رہنے والے آدمی نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمسے کہا:الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ،ایک آدمی غنیمت کے لئے جہاد کرتا ہے وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُذْكَرَ،اور ایک  اپنی شہرت چرچے کے لئے وَيُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهٗ،اور ایک آدمی اس لئے لڑتا ہے کہ  اس کا درجہ  دیکھا جائے۔ مَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ تو ا کی راہ میں لڑنے والا مجاہد کون ہے؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مَنْ قَاتَلَ، لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ العُلْيَا، فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ یعنی جو صرف اس لئے جہاد کرے کہ ا کا کلمہ بلند ہوجائے،وہ ا کی راہ میں مجاہد ہے۔([6])

مالِ غنیمت کے لئے لڑنے والے کے بارے میں حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: یعنی صرف مال غنیمت حاصل کرنے یا ملک جیتنے اور وہاں راج کرنے کی نیت سے جہاد کرتا ہے،رضاءِالٰہی کی نیت نہیں کرتا جیسا کہ آج کل عمومًا جنگ کے وقت ملک وقوم کی خدمت کا نام لیتے ہیں،ا کے دین کی خدمت کا ذکر تک نہیں کرتے اس لیے بچنا چاہئے۔

دوسرے آدمی کے بارے میں مفتی صاحب علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں: یعنی صرف اس لئے جہاد کرتا ہے کہ لوگوں میں اس کی بہادری کا چرچا ہو اور اسے شہرت و عزت حاصل ہو،(البتہ ) کفار کو اپنی شجاعت دکھانا ان کے مقابل اپنی شان و بہادری بیان کرنا عبادت ہے۔

مفتی صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ تیسرے آدمی کے بارے میں لکھتے ہیں:یعنی تاکہ اس کا درجہ دیکھا جائے یا لوگوں کو اپنا درجہ شجاعت دکھائے مسلمانوں کو یا تاکہ وہ اپنی جنت کی جگہ دیکھ لے یعنی صرف جنت حاصل کرنے کے لئے جہاد کرتا ہے۔  تیسرے معنیٰ صوفیانہ ہیں۔صوفیاء کے نزدیک جنّت حاصل کرنے یا دوزخ سے بچنے کے لئے بھی عبادت نہ کی جائے، صرف جنت والے رب کو راضی کرنے کے لئے عبادت کرنی چاہئے،جب وہ راضی ہوگیا تو سب کچھ مل جائے گا۔

كَلِمَةُ اللَّهِ  کے تحت لکھتے ہیں: اس سے  مراد کلمہ طیبہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ہے یعنی اسلام کی اشاعت کرنے اور کفر کا زور توڑنے کے لیے جہاد ہو۔خیال رہے کہ خدمتِ دین کے ساتھ غنیمت کی نیت بھی ہونا مضر نہیں مگر کمال اس میں ہے کہ خالص خدمتِ دین کی نیت ہو غنیمت بلکہ جنّت حاصل کرنے کا بھی ارادہ نہ ہو۔([7])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])الاحاد والمثانی ،3/51،حدیث:1356

([2])نسائی،ص31،حدیث:140

([3])فتاوٰی رضویہ، جز:1،1/942

([4])الترغیب والتر ہیب ،3/21،حدیث:9

([5])الترغیب والترہیب، 3/336،حدیث:4

([6])بخاری،2/256، حدیث:2810

([7])مراٰۃ المناجیح،5/428


Share