آج دفتر میں بہت سارا کام ہونے کی وجہ سے داؤد صاحب بہت تھک گئے تھے اس لئے
گھر آتے ہی آرام کرنے کے لئے لیٹ گئے۔ اچانک انہوں نے دیکھا کہ ان کا چھوٹا
بیٹا جُنید تالے میں چابی لگاکر اسے کھولنے کی
کوشش کررہا ہے، مگر اس سے تالا کھل نہیں رہا، اتنے میں داؤد صاحب کا بڑا بیٹا حَسن
آگیا اور جنید کے قریب بیٹھ گیا، جب جنید سے
تالا کسی طرح نہ کُھلا تو اس نے تالا کھولنے کے لئے جنید سے چابی لی مگر یہ
کیا! یہ تو اس تالے کی چابی تھی ہی نہیں! جنید اتنی دیر سے غلط چابی سے تالا
کھولنے کی کوشش کررہا تھا، حَسن نے دراز میں سے اس تالے کی چابی نکال کر جنید کے
ہاتھ پر رکھ دی، جنید نے وہ چابی تالے میں لگاکر گھمائی تو تالا کھل گیا جنید بہت
خوش ہونے لگا کہ اس نے تالا کھول لیا ہے، اتنے میں مسجد سے صلوٰۃ و سَلام کی صَدا بلند ہوئی اور اس کے بعد
اذانِ عصر ہونے لگی، داؤد صاحب اُٹھے اور وُضو کرنے لگے تو ان کا بیٹا حَسن بھی قریب آکر کھڑا ہو گیا، حَسن کو دیکھ کر داؤد صاحب بولے:
بیٹا!آپ بھی وُضو کرلیں! پھر ایک ساتھ نَماز کے لئے مسجد چلتے ہیں، تھوڑی ہی دیر
بعد دونوں باپ بیٹا مسجد کی طرف جارہے تھے۔ راستے میں حَسن نے پوچھا: ابوجان!
ایک بات پوچھوں؟ جی بیٹا! ضرور۔ داؤد صاحب نے
جواب دیا۔ حَسن بولا:ابّوجان ہم نَماز سے پہلے وُضو کیوں کرتے ہیں؟ داؤد
صاحب: جی بیٹا! اس لئے کہ جب ہم وُضو کرلیتے
ہیں تو پاک ہوجاتے ہیں اور نَماز پاک حالت میں پڑھنی چاہئے، اللہ کریم نے ہمیں یہ حکم فرمایا ہے کہ اگر
ہمارا وُضو نہ ہو تو ہم نَماز سے پہلے وُضو کرلیں اور یہ بھی ہے کہ وُضو نَماز کی
کُنجی(Key) ہے، حَسن حیران ہوکر
پوچھنے لگا: ابّو! وُضو نَماز کی کُنجی ہے اس
کا کیا مطلب ہے؟ داؤد صاحب نے جواب دینے کے بجائے حَسن سے پوچھ لیا: پہلے
یہ بتائیے کہ جنید سے تالا کیوں نہیں کھل رہا
تھا؟ حَسن نے کہا: اس لئے کہ جنید نے تالے میں غلط چابی ڈالی تھی، داؤد
صاحب نے فوراً کہا: جس طرح صحیح چابی سے ہی تالا کھلتا ہے اور وہ چابی نہ ہو تو
تالا نہیں کُھلتا، اسی طرح وُضو بھی نَماز کی چابی ہے، اگر وُضو نہیں ہوگا تو نَماز
بھی نہیں ہوگی اور یہ بھی بتادوں کہ تالے میں صرف صحیح چابی لگانا کافی نہیں ہوتا
بلکہ تالا کھولنے کے لئے چابی کو گھمانا بھی ضَروری ہے، اسی طرح بعض لوگ وُضو کرنے
کے لئے بیٹھ جاتے ہیں مگر وُضو کی ضَروری باتوں کا خیال نہیں رکھتے۔ حَسن نے
پوچھا: ابّو! وہ ضَروری باتیں کیا ہیں؟ داؤد صاحب نے کہا: بیٹا وُضو میں چار باتیں بہت ضروری ہیں، انہیں وضو
کے فرائض کہا جاتا ہے: (1)چہرہ دھونا (2)کُہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا
(3)چوتھائی سر
کا مَسْح کرنا (4)ٹَخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا۔ فرض کا مطلب یہ ہے کہ
ان میں سے کوئی ایک بھی
اگر درست طریقہ سے ادا نہ ہوا تو وضو ہی
نہیں ہوگا۔ حَسن نے پھر پوچھا:ابّو! چوتھائی سر کا مَسْح کیا ہوتا ہے؟ داؤدصاحب نے کہا: آسان
الفاظ میں اتنا سمجھ لیں کہ گِیلا ہاتھ سر کے 25 فیصد حصّے پر پھیر لیں، یہ ضروری
ہے، لیکن پورے سر پر مَسْح کرنا ہمارے
پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری سنّت ہے۔ حَسن بڑی توجّہ سے اپنے والد صاحب کی گفتگو سُن رہا
تھا، اتنے میں مسجد قریب آگئی اور
دونوں مسجد میں داخل ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…مدرس
جامعۃ المدینہ ،مدینۃالاولیاء ملتان
Comments