ایک پیر مرید ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی بیعت کرنا/دیور اور جیٹ سے پردے کا حکم

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تأثرات

(1)مولانا محمد ادریس قادری (سابقہ خطیب ایف سی جامع مسجد، اوگی، مدنی صحرا مانسہرہ KPK)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ صرف دعوتِ اسلامی کا ترجمان نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کا ترجمان ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سے ماہنامے شائع ہوتے ہیں لیکن ہر ایک کسی خاص پہلو پر ہوتا ہے جبکہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت سے پہلوؤں پر راہنمائی کرتا ہے۔دُعا ہے اللہ پاک دعوتِ اسلامی کو مزید ترقیاں عطا فرمائے۔اٰمین

(2)مولانا محمد خالد رضوی برکاتی (خطیب جامع مسجد عبداللہ گوجرہ، پاکستان) ہماری خوش نصیبی کہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھنے کو ملا، ایسا خوبصورت لب و لہجہ کہ قاری شروع کرے تو یقیناً مکمل کرکے ہی چھوڑے گا۔ اس ماہنامے کو حق و صداقت کا ترجمان، عقائد و نظریات کا پاسبان، اہلِ سنّت کی حقّانیت کا مِصداق، شریعت و طریقت کا جامع، کتاب و سنّت سے منوّر، تحقیق و تخریج کا منبع، فضائل و مسائل کا روشن مینار اور علم و ادب کا خزانہ پایا۔ اللہربُّ العزّت مزید فیوض وبركات عطا فرمائے۔اٰمین

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(3)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“دیکھ کر ہمیں خوشی ہوتی ہے۔ سلسلہ مدنی پھولوں کا گلدستہ کے پیارے پیارے اِرشادات مختلف اوقات میں دوست و احباب کو شیئر بھی کرتا ہوں۔(ہاشم رضا، عمرکوٹ، بابُ الاسلام سندھ)

(4)میری خواہش تھی کہ ایک جگہ متفرق اسلامی مضامین مل جائیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یہ آرزو ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“نے پوری کردی ہے اور وہ بھی اتنی آسانی سے کہ ہر مہینے گھر پہنچا دیا جاتاہے۔ اللہ پاک اسے سدا بہار رکھے۔اٰمین(منیر قادری،مدینۃ الاولیاء ملتان)

مَدَنی مُنّو ں اور مَدَنی مُنّیوں کے تأثرات

(5)ربیعُ الآخِر1440ھ کا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“پڑھا۔ جمعہ کے دن کی نیکیاں مضمون پڑھ کر اہتمام کے ساتھ جمعہ کے دن دُرود پڑھنا شروع کر دیا ہے۔(عرفان نذیر، باب المدینہ کراچی)

(6)میرے بھائی نے بچّوں کو سڑک کیسے پار کروائیں والے مضمون میں جو احتیاطیں بتائی گئیں ہیں مجھے بتائیں میں نے ان پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے۔(اشعر انور،صدر،باب المدینہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(7)ربیعُ الآخِر1440ھ کا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھنے کی توفیق ملی، تمام ہی مضامین عمدہ و لائقِ تحسین۔ پرہیز علاج سے بہتر ہے والے مضمون میں نئی معلومات ملیں، اِنْ شَآءَ اللہ خود بھی عمل کروں گی اور اپنے بچّوں کو بھی اس کی تعلیم دوں گی۔(بنتِ نور الدّین،خانیوال)

(8)غَیرُ اللہ سے مدد مانگنے کے حوالے سے وسوسے کا شکار تھی، لیکن اَلْحَمْدُ لِلّٰہ سلسلہ دارُ الافتاء اہلِ سنّت شمارہ ربیعُ الآخِر1440ھ میں اس کی مختصر اور جامع الفاظ میں وضاحت پڑھ کر دل کوتسلی ہوگئی۔(بنتِ وسیم، گجرات) 


Share

ایک پیر مرید ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی بیعت کرنا/دیور اور جیٹ سے پردے کا حکم

ایک پیر کا مُرید ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی بیعت کرنا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی کسی پیر کا مُرید ہو اور اب دوسرے سلسلے میں مُرید ہونا چاہتا ہو تو کیا وہ دوسرے سلسلے میں مُرید ہوسکتا ہے؟

(سائل:قاری ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دوسرے سلسلے میں مُرید ہونے سے مراد اگر پہلے جامعِ شرائط پیر کی بیعت ختم کرکے، دوسرے سے مُرید ہونا ہے تو یہ ناجائز ہے، کہ کسی شرعی ضرورت کے بغیر پیر بدلنا جائز نہیں اور ضرورتِ شرعی سے مراد پہلے پیر کا جامعِ شرائط نہ ہونا ہے۔ اسی طرح پہلے جامعِ شرائط پیر صاحب سے اپنی بیعت قائم رکھتے ہوئے دوسری جگہ مُرید ہونے کی بھی اجازت نہیں، اس سے بھی ضرور بچنا چاہئے کیونکہ دو جگہ مُرید ہونے والا کسی طرف سے بھی فیض نہیں پاتا۔

البتہ ایک پیر کا مُرید رہتے ہوئے دوسرے پیر سے طالب ہوسکتے ہیں اور طالب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے جامعِ شرائط پیر ہی کا مُرید رہے اور دوسرے جامعِ شرائط پیر سے بھی فیض حاصل کرنے کے لئے طالب ہوجائے۔ ہاں یہ ضَروری ہے کہ اُس سے جو کچھ حاصل ہو اُسے اپنے پیر ہی کی عطا جانے۔

تنبیہ:یادرہے کہ پیرکی چار شرائط ہیں:”(1)سُنّی صحیحُ العقیدہ ہو (2)اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضروریات کے مسائل کتابوں سے نکال سکے (3)فاسقِ مُعلِن (یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا) نہ ہو (4)اُس کا سلسلہ نبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم تک متّصل ہو۔“ ان میں سے ایک بھی کم ہو تو بیعت کرنا اور اس سے طالب ہونا جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

دیور اور جیٹھ سے پردے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دِین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ دیور اور جیٹھ سے پردے کا کیا حکم ہے؟ اور جوائنٹ فیملی کہ جس میں سب دیور اور جیٹھ ایک ہی گھر میں رہتے ہوں، اس صورت میں ان سے پردہ کیسے کیا جائے؟ بیان فرما دیں۔(سائلہ:بنتِ بشیر)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دیور، جیٹھ وغیرہ غیر مَحَارِم رشتہ داروں سے بھی پردہ کرنا لازم ہے بلکہ پردہ کے معاملے میں ان سے زیادہ احتیاط ہونی چاہئے کہ جان پہچان اور رشتہ داری کی وجہ سے ان کے درمیان جھجک کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ایک بِالکل ناواقف اجنبی کے بمقابلہ ان سے فتنوں کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے۔ نیز جوائنٹ فیملی ہونے کی صورت میں بھی عورت کو ان سے احتیاط کرنی ہوگی، پانچ اعضاء یعنی چہرہ، ہتھیلی، گٹے، قدم اور ٹخنوں کے علاوہ بقیہ تمام اعضاء کا مکمل پردہ کرنا ہوگا۔ ان کے ساتھ خلوت یعنی تنہائی میں جمع ہونا یا ان کے سامنے اس حالت میں آنا کہ بال، گردن، ہاتھوں کی کلائی، پاؤں کی پنڈلی، پیٹ یا پیٹھ وغیرہ اعضائے ستر میں سے کچھ ظاہر ہو سخت حرام و گناہ ہے، یونہی ایسے باریک کپڑے پہن کر ان کے سامنے آنا کہ جن سے اعضائے ستر کی رنگت ظاہر ہو، یہ بھی ناجائز و گناہ ہے۔ ان سے حاجت ہو تو گفتگو کی جائے اور اس میں بھی سخت احتیاط کی جائے، ہنسی مذاق دَرکنار بات چیت میں بے تکلّفی بھی ہرگز نہ برتی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی


Share