حضرتِ سیّدُنا آدم عَلَیْہ الصَّلٰوۃ والسَّلام کے دنیا میں تشریف لانے کے
بعد اللہ عَزّوجَلّ نے اُنہیں شَمْشاد نامی درخت کی مضبوط لکڑی سے بنا
ہوا اور سونے (Gold) کا کام کیا ہوا 3 گز لمبا
اور 2 گز چوڑا ایک ’’انوکھا صندوق‘‘ عطا فرمایا جو کہ
منتقل ہوتا ہوا حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہ الصَّلٰوۃ والسَّلام تک پہنچا۔ ([1]) اِس صندوق کو
’’تابوتِ سَکِیْنہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ صندوق میں کیا تھا؟ حضرتِ سیّدُنا آدم عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام کو جب صندوق ملا تو اُس میں ٭تمام انبیائے کِرام عَلَیھِمُ
السَّلام
اور ٭اُن کے مکانات کی
تصویریں تھیں ٭سَیّدُ الاَنبیا (حضرتِ محمد مصطفےٰ) صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ کے مُقدَّس
مکان کی تصویر ایک سُرْخ یاقوت (یعنی لال قیمتی پتّھر) میں تھی۔ اُس تصویر میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز کی حالت میں تھے جبکہ آس پاس صحابۂ کِرام
عَلَیھِمُ الرّضْوان موجود تھے۔ یہ تصویریں قُدرتی
تھیں۔ انسان کی بنائی ہوئی نہ تھیں۔ جب حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام کو یہ صندوق ملا تو آپ اُس میں اپنا خاص سامان رکھنے لگے۔ اس کے علاوہ
صندوق میں ٭توریت شریف کی تختیوں کے ٹکڑے ٭جنّتی لاٹھی ٭حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام کا لباس اور ٭حضرتِ سیّدُنا ہارون عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام کا عِمامہ اور ٭اُن کی لاٹھی ٭حضرتِ سیّدُنا سلیمان عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام کی انگوٹھی اور ٭بنی اسرائیل پر نازل ہونے والا ’’مَنّ‘‘ بھی موجود
تھا۔ ([2]) صندوق کی برکتیں ٭حضرتِ سیّدُنا موسیٰ عَلَیْہ
الصَّلٰوۃ والسَّلام جنگ میں اِس صندوق کو آگے رکھتے تھے، اِس سے بنی اسرائیل کو سُکون نصیب
ہوتا تھا ٭بنی اسرائیل کو جب کوئی مشکل پیش
آتی تو وہ اِس صندوق کو سامنے رکھ کر دُعا
کرتے تھے ٭دُشمنوں کے مقابلے میں اِس کی بَرَکت سے فتح پاتے تھے ٭جب آپس میں اِختِلاف
ہوتا تو صندوق سے فیصلہ کرواتے، صندوق سے فیصلے کی آواز آتی تھی ٭بلائیں اور آفتیں
صندوق کی برکت سے ٹل جاتی تھیں۔([3])صندوق چھین لیا گیاجب بنی اسرائیل اللہ عَزّوجَلّ کی بہت زیادہ نافرمانی کرنےلگے تو اُن پر یہ غَضَب
ہوا کہ قومِ عَمَالِقہ کے بہت بڑے لشکر نے حملہ کر کے اُن کی بستیاں تباہ کر ڈالیں
اور یہ انوکھا صندوق بھی اُٹھا لے
گئے۔ صندوق کی
واپسی اِس
کے بعد قومِ عمالِقہ نے صندوق کو گندی جگہ رکھ کر بے اَدَبی کی، جس کے نتیجے میں
وہ مختلف بیماریوں کا شِکار ہوگئےاور اُن کی 5بستیاں ہلاک ہوگئیں، اُنہیں یقین ہوگیا کہ یہ سب مُقَدَّس
صندوق کی بے اَدَبی کا نتیجہ ہے، چنانچہ اُنہوں نے صندوق ایک بیل گاڑی پر رکھ کر
بنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف چھوڑ دیا، وہ صندوق چار فرشتوں کی نگرانی میں اُس وقت کے
نبی حضرتِ سیّدُنا شَمْوِیل عَلَیْہ الصَّلٰوۃ والسَّلام تک پہنچا، یوں بنی
اسرائیل کو دوبارہ یہ عظیم نعمت حاصل ہوگئی۔ ([4])’’انوکھا صندوق‘‘ کب اور کسے ملے گا؟ قیامت کے قریب حضرتِ
سیّدُنا اِمام مَہْدی رضی اللہ تعالی عنہ جب تشریف لائیں گے تو وہ اس
صندوق کو فلسطین کی ’’طَبَرِیَّہ‘‘ نام کی ایک مشہور جھیل (Lake) سے
نکالیں گے۔([5])جبکہ ایک قول کے
مطابق آپ رضی اللہ تعالی عنہ اُسے تُرکی (Turkey) کے شہر اَنْطاکیہ (Antakya) کی کسی غار سے نکالیں گے۔([6])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ذمّہ
دار شعبہ فیضان امیر اہل سنت ،المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی
[1] ۔۔۔ عجائب
القراٰن، ص 52، خزائن العرفان، ص84
[2] ۔۔۔ صراط
الجنان،ج 1،ص373،روح البیان،ج 1،ص386
[3] ۔۔۔ صراط
الجنان،ج 1،ص373،عجائب القراٰن، ص 53
[4] ۔۔۔ عجائب
القراٰن، ص 53،
[5] ۔۔۔ الفتن لنعیم،ج1،ص360،رقم:1050
[6] ۔۔۔ ایضاً،ج1،ص355،رقم:1022
Comments