Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri
الاولیا “ یعنی اولیائے کرام عَلَیْہِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالسَّلام کے تاج کے لقب سے مشہور تھے ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ داتا علی ہجویری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے جب علم و عمل ، عبادت و ریاضت اور تلاوتِ قُرآن کی نعمت سے مالا مال گھرانے میں پرورش پائی تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو بھی اس کی خُوب خُوب برکتیں نصیب ہوئیں ، ان کے طُفَیل اللہ تعالیٰ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو بھی تقویٰ و پرہیز گاری کی نعمت سے نوازا اور اس قدر علم و فضل عطا فرمایاکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اس میں سے مخلوقِ خدا کوبھی خوب فیضیاب فرمایا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!افسوس! فی زمانہ ایسی تقویٰ و پرہیزگاری اور علمِ دِین سے مَحَبَّت نہ تو اب والدین میں نظر آتی ہے اور نہ ہی اولاد میں ، شاید اس کی یہ وجہ ہے کہ والِدَین کا سارا زور بچوں کو دنیاداری سکھانے پر لگا ہواہے ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ماں باپ کو چاہئے کہ اولاد کو صرف مالدار بنا کر دُنیا سے نہ جائیں ، انہیں دِیندار بنا کر جائیں جو خود انہیں بھی قبر میں کام آئے کہ زندہ اولاد کی نیکیوں کا ثواب مُردے کوقبر میں ملتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، ۶ / ۵۶۵)
رسولِ اکرم ، نُورِ مُجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : جب آدَمی مرتا ہے اُس کا(ہر) عمل رُک جاتا ہے ، سوائے3 (اعمال)کے ، (1) صَدَقۂ جارِیہ ، (2)وہ علم جس سے لوگ نَفع اُٹھائیں اور (3)نیک اولاد جو اُس کے لئے دُعا کرے۔ (مسلم ، کتاب الوصیۃ ، باب مایلحق الانسان…الخ ، ص۸۸۶ ، حدیث : ۱۶۳۱ )
حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ حدیثِ پاک کی شرح كرتے ہوئے فرماتے ہیں : نیک اولاد سے علم و عمل والا بیٹا مراد ہے۔ صاحبِ مِرقاۃ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : بیٹے کو چاہیے کہ باپ کو دعائے خیر میں یاد رکھے ، حتّٰی کہ نماز میں ماں باپ کو دعائیں پہلے دے بعد میں سلام پھیرے ورنہ اگر نیک بیٹا دعا بھی نہ کرے ، ماں باپ کو ثواب ملتا رہے گا۔ (مرآۃ المناجیح ، ۱ / ۱۸۹بتغیر قلیل)