Seerat-e-Data Ali Hajveri

Book Name:Seerat-e-Data Ali Hajveri

(1)جوشَخْص طلبِ علمِ دِین کے لیے نکلا تو جب تک واپس نہ ہو ، اللہ پاک کی راہ میں ہے۔

(ترمذی ، کتاب العلمِ دِین ، باب فضل طلب العلمِ دِین ، حدیث : ۲۶۵۶ ، ۴ / ۲۹۴)

(2)طالبِ علمِ دِین کو خوش آمديد! فِرِشتے اُسے گھیر لیتے ہیں اور اپنے پروں کے ذریعے اس پر سایہ کرتے ہیں ، پھر وہ طالبِ علمِ دِین سے طلبِ علمِ دِین کے سبب مَحَبَّت کرتے ہوئے قِطار درقِطارآسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ (معجم کبیر ، صفوان بن عسال …الخ ، ۸ / ۵۴ ، حدیث : ۷۳۴۷)

(3)اللہ پاک قِیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا پھر علماء کوعلیحدہ کرکے فرمائے گا : اے علماء کی جماعت!  میں تمہیں جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا  کروں گا۔ (لہٰذااب) جاؤ!کیونکہ میں نے تمہاری مَغْفِرَت فرمادی۔  (جامع بیان العلمِ دِین و فضلہ ، باب جامع فی فضل العلمِ دِین ، ص۶۹ ، حدیث : ۲۱۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللہُ   عَلٰی مُحَمَّد

صَدْرُ الشَّریعہ ، بَدْرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مَولانامُفتی محمد اَمجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہ علمِ دِین کے فَوائد وثمرات بَیان  کرتے ہوئےفرماتے ہیں : علم ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خُوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو ، ساری دنیاجانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے ، اس کا حاصِل کرنا طُغْرائے امتیاز ہے۔ یہی وہ چیزہے جس سے اِنسانی زندگی کامیاب اور خُوشگوار ہوتی ہے اور اسی سے دنیا وآخرت سُدھرتی ہے۔ (یاد رہے! علم سے)وہ علم مُراد ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو ، کہ یہی وہ  علم ہے ، جس سے دنیا و آخرت دونوں سنورتی ہیں اور یہی علم ذریْعۂ نجات ہے اور اسی کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں اور اسی کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ (بہارِ شریعت ، (حصہ شانزدہم) ، ۳ / ۶۱۸ ملتقطاً)

 علم انبیائے کرام  عَلَیْہِمُ السَّلَام کی مِیْراث ہے ، علم قُربتِ الٰہی کا راستہ ہے ، علم ہدایت کا سرچشمہ ہے ، علم گناہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے ، علم خَوفِ خدا کو بیدار کرنے کا عظیم نُسخہ ہے ، علم دنیا وآخرت