Book Name:Muhaddis e Azam

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ                                                       وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ

اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ                                                                        وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ

نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف                                    ( ترجمہ : میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی )

درودِ پاک کی فضیلت

حُضُور مُحَدِّثِ اَعْظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحِب  رَحمۃُاللہ علیہ  ایک مرتبہ کسی دِینی جلسہ میں تقریر کرنے کے لئے تشریف لے جا رہے تھے ، آپ کی عادتِ مبارکہ تھی کہ جہاں موقع پاتے نیکی کی دعوت کے مدنی پھول لٹانا شروع کر دیا کرتے تھے ، چنانچہ دورانِ سفر بَس میں آپ نے نیکی کی دَعْوت دینا اور پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے فضائِل و کمالات بیان کرنا شروع کئے ، بس کا سَفَر تھا ، گاڑیوں کا شور بھی تھا اور ہوا بھی چل رہی تھی ، لہٰذا دورانِ سَفَر زیادہ بولنے کے سبب آپ کا گلا بیٹھ گیا۔ جب آپ جلسہ میں پہنچے تو حمد و ثنا سے بیان کا آغاز فرمایا ، گلا بیٹھا ہوا تھا ، جس مشکل سے آپ نے حمد و ثنا پڑھی تھی ، لگ رہا تھا کہ آج بیان مشکل ہی ہو پائے گا مگر سچّے عاشِقَانِ رسول کے انداز ہی نِرالے ہوتے ہیں۔ آپ نے بیان کی ابتدا میں عربی خطبہ پڑھنے کے بعد لوگوں سے مُخاطب ہو کر فرمایا : ہمارے پاس ایک نسخہ ہے جو ہر مرض کا عِلاج اور اللہ پاک کے حکم سے شِفا ہے۔ یہ کہہ کر آپ  رَحمۃُاللہ علیہ   نے بلند آواز سے درودِ پاک پڑھنا شروع کر دیا۔

بَس درودِ پاک پڑھنے کی دَیْر تھی کہ آپ کی آواز بالکل صاف ہو گئی ، گلے کی تکلیف