Book Name:Muhaddis e Azam

حُضُور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان  رَحمۃُاللہ علیہ  کا ذِکْرِ خیر کرنے اور سننے کی سَعَادت حاصِل کریں گے۔اللہ پاک ہمیں اَوْلیائے کرام سے ہمیشہ سچی پکی ، دینی ، ایمانی محبّت رکھنے ، نہایت شوق و ذوق کے ساتھ ان کا ذِکرِ خیر کرتے اور سنتے رہنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاهِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

ایک رات میں 3 مرتبہ دیدارِ مصطفےٰ   صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم

فیصل آباد ( پنجاب پاکستان )  کے ایک مدنی اسلامی بھائی کے بیان کا خُلاصہ ہے : ہمیں ہمارے اُستادِ محترم قاری غلام محی الدین صاحِب نے یہ واقعہ سُنایا کہ قاری صاحِب کے تایا جان اور ان کے ایک ساتھی دونوں حُضُور محدِّثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد صاحب  رَحمۃُ اللہ علیہ کے بہت عقیدت مندتھے ، عموماً آپ کے پاس حاضِر ہوتے اور خِدْمت کیا کرتے تھے ، ایک مرتبہ کی بات ہے ، یہ دونوں حضرات رات کے وقت حُضُور محدثِ اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور آپ کے سَر کی مالش کرنے کی سَعَادت پائی۔

عام معمول یہ تھا کہ کچھ دَیْر کے بعد حُضُور محدثِ اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ علیہ خُود ہی فرما دیتے کہ بَس کرو! جاؤ! آرام کر لو...!! مگر اس رات عجیب معاملہ تھا ، حُضُور مُحَدِّثِ اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ علیہ آنکھیں بند کئے بیٹھے تھےاور یہ حضرات خِدْمت میں مَصْرُوف تھے ، اسی انداز میں کافِی وقت گزر گیا۔ درمیان میں وقفے وقفے سے آپ نے 3 مرتبہ سُبْحٰنَ اللہ کہا ، ہر بار سُبْحٰنَ اللہ کہنے کے بعد پھر پہلے ہی کی طرح خاموش بیٹھ جاتے۔ آخر کافی دَیْر کے بعد آپ نے آنکھیں کھولیں اور قارِی صاحِب کے تایا جان اور ان کے ساتھی سے فرمایا : تم لوگ ابھی تک یہیں ہو ، گئے نہیں ؟  جاؤ آرام کرو!