Book Name:Muhaddis e Azam

* شاہى مسجد مىں نَماز ِباجماعت  تکبىرِ اولىٰ کے ساتھ ادا کرتے اور صبح سے دوپہر تک پھر ظہر سے عصر تک پڑھاتے رہتے * عصر و مغرب کے درمیان اِسْتِفْتا ( یعنی پوچھے گئے فتووں )  اور خطوط کے جوابات عطا فرماتے * پھر مہمانوں سےملاقات * آنے والو ں کى پذىرائى * بعدِ عِشا اہم معاملات پر غور ، خُدَّامِ دىن ، خُدَّامِ رضا کو دىنى مشورے * مسجد و مدرسہ کے تعمىرى منصوبے ، ىہاں تک کہ  رات پُوری طرح چھا جاتی ، دن بھر کے تھکے ہارےطلبہ مطالعہ کَر کَر کے  سو جاتے ، مگر آپ کے کام ختم ہونے کا نام ہی نہ لیتے مطالعہ کرنے بیٹھتے تو رات گئے  تک مطالعہ جاری رہتا۔ ( [1] )

آپ کا کھانا سادہ اور کم مقدار مىں ہوتا * گھر مىں جو  پکتا کھا لىتے ، کسى خاص کھانے کى فرمائش کبھى نہ کرتے * ڈَلیا ( چنگیری ) میں جو روٹی اوپر موجود ہوتی وہی کھا لیتے نیچے سے گرم روٹی نہ نکالتے * عموماً اىک وقت کی غذا تھوڑا سا سالن اور ایک چپاتی ہوتی ، جسے  خوب چبا کر کھاتے اور فرماىا کرتے کہ کھانا خوب چبا کر کھاؤ ، دانتوں کا کام معدے سے نہ لو * معمول کے بغىر تناول نہ فرماتے ىہى وجہ ہے کہ آپ کا پىٹ کبھى خراب نہ ہوا * کھانے کے درمىان میں پانی پىتے اگر کھانے کے بعد پانی کی ضرورت مَحْسُوس ہوتی تو بعد میں سادہ لقمہ ضرور کھاتے * برتن نہاىت صاف استعمال فرماتے * آپ اَخْبَار نہیں پڑھتے تھے ، اگر کسى خاص وجہ سے اَخْبار دىکھنا ہوتا تو پہلےاس  پر موجود جاندار تصاوىر کو سىاہى پھىر کر مسخ  کروا لىتے * جوتا پہننے ، اتارنے ، مسجد مىں داخِل ہونے اور مسجد سے نکلنے کے آداب کا خود بڑا لحاظ رکھتے اور دوسروں کو بھى ان کى پابندى کى تاکىد فرماتے * گفتگو مىں اکثر عربی الفاظ نَعَم ( جی ہاں )  اور طَیَّب  ( بہت خوب )  استعمال کرتے ، جس سے کلام کا لطف دوبالا ہو


 

 



[1]...حیاتِ مُحَدِّثِ اَعْظَم ، صفحہ : 197 خلاصۃً۔