Book Name:Muhaddis e Azam

1382 ہجری کو آپ پر غنودگی کی کیفیت طاری ہو گئی ، دونوں ہاتھ بندھ گئے ، پاس بیٹھے ہوئے عُلَمائے کرام اور خادمین سے فرمایا : یَاسَلَامُ کثرت سے پڑھو!اسی عالَم میں آپ کی ہر سانس کے ساتھ اللہ ہُو ، اللہ ہُو کی آوازیں آ رہی تھیں ، یکم شَعْبَانُ الْمُعَظَّم ، 1382 ہجری رات ایک بج کر چالیس منٹ پر اسی اللہ ہُو ، اللہ ہُو کی آواز کے ساتھ آپ اس دُنیا سے رُخصت ہو گئے۔   ( اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶))

آپ کو عِلاج کے لئے کراچی لے جایا گیا تھا ، آپ کا انتقال وہیں ہوا ، آپ کے وِصَال کی خبر نے پُورے مُلک میں کہرام مچا دیا ، جو جو خبر سنتا ، غم مىں ڈوب جاتا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنےلگتے ، غسل اور کفن کا سلسلہ کراچى مىں ہوا جس میں اکابر ِاہلِ سنّت نے شرکت کی ، حسب ِ وصیت کفن مبارک پر رِسالت مآب صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم اور غوثیت مآب رَضِیَ اللہ عنہ     کا نام نامی لکھا گیا۔آپ کے جنازۂ مبارکہ کو  بذریعہ ٹرین کراچی سے فیصل آباد لایا گیا۔ہر اسٹیشن پر عُلما اور مُحِبِّین کی کثیر تعداد موجود ہوتی جو پھولوں کے ہار لئے پروانہ وار کھڑی نظر آتی ، جنازۂ مبارکہ فیصل آباد پہنچا تو اسٹیشن پر عاشقانِ رسول کا  بہت زیادہ رش تھافضا نعرۂ تکبیر اور  نعرہ رِسالت سے گونج رہی تھی آخرکار جنازۂ مبارکہ کو اٹھایا گیا اور جس وقت  جنازہ مبارکہ کچہری بازار میں داخِل ہوا تو عشقِ رِسالت صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے جلوؤں نے اور ہی رنگ اِختیار کر لیاجس کے اثرات نمایاں اور بہت ہی واضِح ہو گئے ہوا  کچھ یوں کہ جنازۂ مبارکہ  پر اَنْوَار و تجلیات کی بارش ہر آنکھ  کو صاف طور پر نظر آنے لگی ، بچے بوڑھے جوان ہر قسم کے لوگ وہاں موجود تھے اور بڑی حیرت سے عالَمِ اَنْوَار کی اس بارش کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر رہے تھے جب یہ بے مثال جلوس گھنٹہ گھر پہنچا تو یکایک اس