Book Name:Muhaddis e Azam

ہوئیں * شریعت کے اَحْکام بھی آپ پر لاگُو نہیں ہوئے * اس عمر میں بھی آپ اپنے والِد صاحِب کے ساتھ مسجد میں جا کر نَماز ادا کرتے * ذِکْرُ اللہ اور نعتِ مصطفےٰ سے زبان تَر رکھتے * دوسروں کی چیزوں پر ناحق قبضہ جمانے سے بچتے اور سُبْحٰنَ اللہ!حیا دار ایسے کہ ننھی سی عمر میں بھی گھٹنے کھولنے سے بچا کرتے تھے۔  

ایک یہ اللہ پاک کے نیک بندے تھے اور ایک ہم ہیں۔ آہ! * آج تو نوجوانوں بلکہ بوڑھوں کو بھی شرعی اَحْکام کی خبر تک نہیں ہوتی * 40 ، 50 سال زندگی گزار لی ، ابھی تک عِلْمِ دین سیکھا ہی نہیں * مسجد میں باجماعت نَماز پڑھنا تو دُور کی بات نَمازیں قضا تک کر ڈالتے ہیں * ذِکْر و درود کی جگہ زبان پر فضول باتیں ، ہنسی ، قہقہے بلکہ عِشْقِیہ فِسْقِیہ اَشْعار ، فلمی گانوں کے بَول ، غیبت ، چغلی ، بہتان وغیرہ گُنَاہوں بھری باتیں ہوتی ہیں * اور رہی بات حیا داری کی! اُس کا پوچھئے ہی مت...!! سوشل میڈیا ، یوٹیوب ، فیس بُک اور غیر مسلم مُعَاشروں کی اندھی پَیروِی کے لالچ نے گویا ہمارے مُعَاشرے سے حیا دھو ڈالی ہے۔ ہمارے ہاں بڑے بڑوں کو پردے اور بےپردگی کے اَحْکام کی معلومات تک نہیں ہوتیں ،  اپنے طَور پر حیا دار کہلانے والے بھی کھیل تماشوں ، وَرْزِش ، تَیرا کی وغیرہ کے لئے یا بطور فیشن ایسا لباس پہنتے ہیں جس میں گھٹنے بلکہ رانیں  تک مَعَاذَ اللہ! کھلی رہتی ہیں ، ان کی بے پردگی ہو رہی ہوتی ہے اور انہیں معلوم تک نہیں ہوتا۔صَدْرُ الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  رَحمۃُاللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : سَتْرِ عَوْرَت  ( یعنی مرد کے لئے ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں سے نیچے تک کے اَعْضا کو  چھپائے رکھنا ) ہر حال میں واجِب ہے ، خواہ نَماز میں ہو یا نہیں ، تنہا ہو یا کسی کے سامنے ، کسی صحیح ضرورت کے عِلاوہ تنہائی میں بھی اتنا بدن کھولنا جائِز نہیں