Book Name:Sadqa Ke Fazail o Adaab
کر وہ ناشکرا انسان بولا : میرے خرچے بہت زیادہ ہیں ، میں تمہیں کچھ نہیں دے سکتا۔ اب فرشتے نے کہا : مجھے لگتا ہے میں تجھے جانتا ہوں ، کیا تُو وہی نہیں جس کو کوڑھ کی بیماری تھی ، لوگ تجھ سے نفرت کرتے تھے ، تُو غریب اور محتاج تھا ، پھر اللہ پاک نے تجھے مال عطا کیا۔ایک اجنبی کی زبانی اس کی سابقہ حالت کا سارا بیان سُن کر اس نے ناشکری کرتے ہوئے کہا : ایسا بالکل نہیں ہے ، مجھے تو یہ سارا مال وراثت میں ملا ہے۔فرشتہ اس کی ناشکری بھرے الفاظ سُن کر بولا : اگر تُو اپنی اس بات میں جھوٹا ہے تو اللہ پاک تجھے ایسا ہی کر دے جیسا تُو پہلے تھا۔
اسی طرح پھر فرشتہ گنجے کے پاس آیا ، اس سے بھی اسی طرح کچھ مال کا سُوال کیا ، گنجے نے بھی برص والے کی طرح ناشکری کی اور کہا : مجھے تو یہ مال وراثت میں مِلا ہے ، فرشتے نے اسے بھی وہی کہا : اگر تُو اپنی بات میں جھوٹا ہے تو اللہ پاک تجھے پہلے والی حالت پر لوٹا دے۔
پھر فرشتہ اندھے کے پاس اندھا بن کر آیا اور کہا : میں ایک غریب مُسَافِر ہوں ، میرا زادِ راہ ختم ہو چکا ہے ، جس رَبِّ کریم نے تجھے آنکھوں کی نعمت عطا فرمائی ہے ، اس رَبِّ رحمٰن کا واسطہ مجھے ایک بکری دے دو تاکہ میں اپنی منزل پر پہنچ سکوں۔سُوالی بن کر آنے والے اس فرشتے کی یہ باتیں سُن کر اس شکر گزار کو اپنی پہلی حالت یاد آ گئی ، وہ بولا : میں بھی پہلے اندھا تھا ، پھر اللہ پاک نے کرم فرمایا ، مجھے آنکھیں بھی عطا فرمائیں ، مال و دولت بھی عطا کیا ، یہ میری بکریاں ہیں ، ان میں سے جتنی چاہو اتنی بکریاں تم لے سکتے ہو۔
یہ سُن کر فرشتے نے کہا : تمہیں تمہارا مال مبارک ہو ، یہ سارا مال تُو اپنے پاس رکھ ، تم تینوں کا امتحان لیا گیا ، تیرے لئے اللہ پاک کی رضا ہے اور تیرے دونوں دوستوں