Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat

آپ کی اولاد دَر اولاد کم عقلی سے محفوظ رہے تو کتنا آسان عَمَل ہے... ! !  دسترخوان پر گِرے ہوئے ٹکڑے اُٹھا کر کھا لیا کیجئے !

 ( 3 ) : تنگدسْتی سے نَجات کا ذَریعہ

اے عاشقانِ رسول ! اِسْراف سے بچنے اور کھانے پینے کی چیزوں کی قدر کرنے کا ایک بہترین فائدہ یہ ہے کہ اس کی برکت سے تنگدستی سے نجات ملتی ہے اور فقر و فاقہ دُور ہو جاتا ہے ، چنانچہ منقول ہے : زبردست مُحَدِّث حضرت ہُدبہ بن خالِد رَحمۃُ اللہ علیہ کو ایک مرتبہ خلیفۂ بغداد مامونُ الرشید نے اپنے ہاں دعوت پر بُلایا ۔کھانا کھانے کے بعد کھانے کے جو دانے وغیرہ گر گئے تھے ، حضرت ہدبہ بن خالِد رَحمۃُ اللہ علیہ انہیں چُن چُن کرکھانے لگے۔ مامون الرشید نے حیران ہو کر کہا : اے شیخ ! کیا ابھی تک آپ کا پیٹ نہیں بھرا ؟ فرمایا : کیوں نہیں ! در اصل بات یہ ہے کہ مجھ سے حضرت حَمّاد بن سَلَمہ رَضِیَ اللہ عنہ نے ایک حدیث بیان فرمائی ہے کہ جو شخص دسترخوان پر گرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن چُن کر کھائے گا وہ تنگدستی سے بے خوف ہو جائے گا۔

 ( لہٰذا میں اِسی حدیثِ مبارَک پر عمل کر رہا ہوں۔ یہ سُن کر )  مامون  ( بے حد متأثر ہوا اور )  اپنے ایک خادِم کی طرف اِشارہ کیا تو وہ ایک ہزار دینا ر ( سونے کے سِکّے )  رومال میں باندھ کر لایا۔ خلیفہ مامون الرشید نے یہ رقم حضرت ہُدبہ بن خالِد  رَحمۃُ اللہ علیہ کی خدمت میں بطورِ نذرانہ پیش کر دی۔ آپ  رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرما یا : (  الحمدلِلّٰہ  ! )  حدیثِ پاک پر عمل کی ہاتھوں ہاتھ بَرَکَت ظاہر ہو گئی  ( یعنی بیٹھے بٹھائے مجھے ایک ہزار دینار حاصل ہونا حدیثِ پاک  پر عمل ہی کی بَرَکَت سے ہے ) ۔ ( [1] )  


 

 



[1]...تاریخِ اصبہان ، جلد : 2 ، صفحہ : 334۔