Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat
اے عاشقانِ رسول ! اِسْراف یعنی چیزیں ضائع کرنے اور مال بےجا خرچ کرنے کے اُخْروی نقصان بھی سخت ہولناک ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ دُنیا میں بھی اِسْراف کا نقصان ہی نقصان ہے یعنی دُنیوی اور اُخْروی کسی لحاظ سے اِسْراف کا ایک فیصد بھی کوئی فائدہ ہے ہی نہیں ، بس نقصان ہی نقصان ہے۔
دُنیوی لحاظ سے اِسْراف کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ اِسْراف کے سبب نعمت جاتی اور تنگدستی آتی ہے ، چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے : رسولوں کے سالار ، نبیوں کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : مَنِ اقْتَصَدَ اَغْنَاہُ اللہ ، وَمَنْ بَذَّرَ اَفْقَرَہُ اللہ یعنی جو شخص ( اَخراجات میں ) میانہ روی قائم رکھتا ہے ، اللہ پاک اسے مالدار بنا دیتا ہے اور جو فضول ( یا بےجا ) خرچ کرتا ہےاللہ پاک اسے فقیر کر دیتا ہے۔ ( [1] )
مسلمانوں کی امی جان ، اُمُّ الْمُؤْمِنِین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ عنہا فرماتی ہیں : ایک مرتبہ سلطانِ دوجہاں ، شَہنشاہِ کون و مکاں صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مکانِ عالی شان میں تشریف لائےتو ( زمین پر ) روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اسے اٹھایا ، صاف کیا اور کھا لیا ، پھر فرمایا : اےعائشہ ! اچھی چیز کا اِحتِرام کرو کہ یہ چیز ( یعنی روٹی ) جب کسی قوم سے بھاگی ہے تو لوٹ کر نہیں آئی۔ ( [2] )