Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat

( 4 ) : نہ جانے کھانے کے کس حصے میں برکت ہے

حضرت جابِر  رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے شہنشاہِ مدینہ ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سنا کہ شیطان تمہارے ہر کام کے وقت حاضِر ہو جاتا ہے یہاں تک کہ کھانا کھانے کے وقت بھی ، لِہٰذا اگر لقمہ گر جائے اور اس میں کچھ لگ جائے تو صاف کر کے کھا لے اسے شیطان کے لئے چھوڑ نہ دے اور جب کھانے سے فارغ ہو جائے تو انگلیاں چاٹ لے کیونکہ یہ معلوم نہیں کہ کھانے کے کس حصّے میں بَرَکَت ہے۔ ( [1] )

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم ُالاُمَّت مفتی احمد یارخان  رَحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں : اگر گرے ہوئے لقمہ میں مٹی وغیرہ پاک چیز لگ گئی ہے تو اسے صاف کر کے لقمہ کھائے اور اگر نجاست لگ گئی ہے تو دھو کر  کھالے ، اگر دُھل نہ سکے تو کتے بلی کو کھلا دے یوں ہی نہ چھوڑ دے کہ اس میں مال ضائع کرنا ہے اور ربِّ کریم کی دی ہوئی نعمت کی ناقدری ہے۔مزید فرماتے ہیں : چھوڑے ہوئے لقمے کو یا تو شیطان کھا  لے گا یا اس کے ضائع ہونے پر خوش ہو گا شیطان کےلئے چھوڑنے کے یہ دونوں معنی ہو سکتے ہیں۔ لِہٰذا کچھ بھی نہ چھوڑے سب ہی استعمال کر لے ، اگر فی آدمی ایک ماشہ کھانا بھی برتن میں لگا رہا ، جو برتن دھوتے ہوئے نالیوں میں گیا تو حساب لگالو کہ جس شہر میں آٹھ دس لاکھ آدمی رہتے ہوں تو دو دفعہ کتنا کھانا نالیوں میں جاتا ہے ، یہ فُضُول خرچی بھی ہے ، مال ضائع کرنا بھی ، کھانے کی بے ادبی بھی ، اس لئے کچھ بھی نہ چھوڑو برتن کو اچھی طرح صاف کرو کھانے


 

 



[1]...مسلم ، کتاب الاشربۃ ، باب استحباب لعق الاصابع …الخ ، صفحہ : 807 ، حدیث : 2033۔