Book Name:Israaf Kay Deeni o Dunyawi Nuqsanat
ہاں اگر کَنارے کچّے رہ گئے ہیں ، اِس کے کھانے سے نقصان ہو گا تو توڑ سکتا ہے ، اِسی طرح یہ معلوم ہے کہ روٹی کے کنارے دوسرے لوگ کھا لیں گے ضائع نہ ہوں گے تو توڑنے میں حَرج نہیں۔ ( [1] )
خیال رہے ! ہر اِسْراف حرام نہیں ہوتا ، بعض اِسْراف مکروہ بھی ہوتے ہیں ، بعض اِسْراف صرْف ناپسندیدہ ہوتے ہیں۔سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت ، شاہ امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ( وہ ) اِسراف کہ ( جو ) ناجائز و گناہ ہے ( وہ ) صِرْف ( ان ) 2 صورَتوں میں ہوتا ہے ، ایک یہ کہ کسی گناہ میں صَرْف ( یعنی خَرْچ ) و استِعمال کریں ، دوسرے بیکار مَحْض مال ضائِع کریں ۔ ( [2] )
آج کل ہمارے ہاں زیادہ تَر یہی حرام والا اِسْراف پایا جاتا ہے ، مثلا؛ * بہت سارے لوگ گُنَاہوں بھرے کاموں میں اپنا مال خرچ کر ڈالتے ہیں ، یہ بھی اِسْراف کی حرام والی صُورت ہے ، * اسی طرح مال کو محض بیکار ضائع کر دیتے ہیں جیسے * بچی ہوئی روٹی کچرا کونڈی میں ڈال دیتے ہیں * گلاس میں بچا ہوا پانی پھینک دیتے ہیں * بجلی ، پنکھے ، اے ، سی وغیرہ بِلا ضرورت چل رہے ہوتے ہیں ، پروا نہیں کرتے ، اس سے کیا ہوتا ہے ؟ مال ضائع ہوتا ہے ، ظاہِر ہے اے ، سی بلاضرورت چل رہا ہے ، اس کی ٹھنڈک سے کوئی فائدہ اُٹھا ہی نہیں رہا تو بِل تو آئے گا ، مال تو لگے گا اور وہ مال کہاں گیا ؟ ضائع ہو گیا۔