تَوَجُّہ اِلَی اللہ

Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

اے عاشقانِ رسول ! یہ ہےتَوَجُّہ اِلَی اللہ ( اللہ پاک کی جانِب تَوَجُّہ کرنے )  کا مُبارک اَنداز... ! ہمارا حال کیا ہے ؟ * ہم اچانک کوئی غم کی خبر سُن لیں تو سَر پکڑ کے بیٹھ جاتے ہیں * کوئی مُشکل آجائے ، پریشانی آجائے تو ادھر اُدھر بھاگتے  اور نہ جانے کیسے کیسے خیالوں میں گم ہو جاتے ہیں * بعض تو خبرِ غم سُن کر اُودَھم بھی مچاتے ہوں گے * ہاتھ میں پکڑا ہوا  گلاس یا کوئی اور چیز غُصّے یا غم کی کیفیت میں پھینک کر توڑ ڈالتے ہوں گے * چیزیں اُلَٹ پلٹ کر ڈالتے ہوں گے ، اللہ پاک کے نیک بندوں کا اَنداز دیکھئے کیسا پیارا ہوتا ہے ! انہیں مُشکل آئے ، پریشانی آئے تو اللہ پاک کے حُضُور حاضِر ہو جاتے ہیں ، اسی کی بارگاہ میں دُعا کرتے ہیں ، اسی سے فریاد کرتے ہیں ، وہی فریاد سننے والا ہے ، وہی اپنے بندوں پر رحم و کرم فرمانے والا ہے ، اللہ پاک ہی کی جانِب تَوَجُّہ کرنے سے مُشکلات ٹلتی ہیں۔

نماز نے صدمے سے بےخبر کر دیا

پیارے اسلامی بھائیو ! کاش ! ہم بھی نیک لوگوں والا پیارا پیارا اَنداز اپنالیں ، یقین مانیئے ! غم اور پریشانی کا اَصْل مَدَاوا ہی یہی ہے کہ بندہ رَبِّ کریم کی بارگاہ میں حاضِر ہو جائے۔ تفسیرِ نعیمی میں ہے : حضرت عبد اللہ بن عبّاس  رَضِیَ اللہ عنہ کے بیٹے کی وفات ہوئی ، جب آپ کو یہ غمناک خبرملی تو آپ نماز میں مشغول ہو گئے اور اتنی لمبی نماز پڑھی کہ جب لوگ بیٹے کو دفنا کر واپس آگئے ، تب آپ نماز سے فارِغ ہوئے ، لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا : مجھے اپنے بیٹے سے بہت محبت تھی ، میں اس کی جدائی کا صدمہ برداشت نہ کر سکتا تھا ، لہٰذا نماز میں مشغول ہو کر اس صدمے سے بےخبر ہو گیا۔ ( [1] )  

سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک اپنے نیک بندوں کا صدقہ ہمیں بھی ہمیشہ اپنی پاک بارگاہ کی


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، تحت الآیۃ : 45 ، جلد : 1 ، صفحہ : 349۔