تَوَجُّہ اِلَی اللہ

Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

اور اپنے مسائِل حل کرنے کے لئے بہت سے اَسْبَاب ہیں مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے اَسْبَاب بہت مَحْدُود ہیں * بہت دفعہ زِندگی میں ایسے مواقع آتے ہیں کہ ہماری ساری اُمِّیدیں ٹوٹ جاتی ہیں * ہمارے لئے سارے دروازے بند ہو جاتے ہیں * بعض دفعہ کچھ رقم ہی کی حاجت پیش آجائے تو کبھی کبھی مایُوسی ہو جاتی ہے * بندہ بھائی پر اُمِّید لگاتا ہے مگر بھائی سے قرض نہیں ملتا * کسی سیٹھ صاحِب پر نگاہ پڑتی ہے * سیٹھ صاحِب بھی معذرت کر لیتے ہیں * دوست اَحباب بھی مطلوبہ رقم کااِنتظام نہیں کر پاتے * ایسے وقت میں ہمارے لئے سب دروزاے بند ہو جاتے ہیں * کوئی اُمِّید باقی نہیں بچتی * بندہ مایُوسی کا شِکار ہونے لگتا ہے مگر ذرا غور کیجئے ! جب سب اُمِّیدیں ٹوٹ جائیں ، اس وقت بھی ایک اُمِّیدباقی ہوتی ہے ، جب سب دروزاے بند ہو جائیں ، اس وقت بھی ایک دروازہ کھلا ہوتا ہے اور وہ دروازہ میرے رَبِّ کریم کا دروازہ ہے * بادشاہوں کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ، میرے رَبِّ کریم کادروزاہ کبھی بند نہیں ہوتا * لوگ ساتھ چھوڑتے ہیں * دوست اَحْباب مُنہ پھیرتے ہیں * بھائی بھائی سے دامن چھڑاتا ہے مگر میراپیارا اللہ پاک اپنے بندوں کو مایُوس نہیں کرتا * اس دروازے پر نیکو کار آئے ، اسے بھی نوازا جاتا ہے * گُنَاہ گار آئے ، اس کی بھی جھولی بھر دی جاتی ہے۔

جو ہیبت سے رُکے مجرم تو رحمت نے کہا بڑھ کر  چلے آؤ ! چلے آؤ ! یہ گھر رحمٰن کاگھر ہے ( [1] )

سیٹھ صاحب کو نیند کیوں نہ آئی.. ! 

ایک امیر شخص تھا ، اپنی گاڑی ، اپنا بنگلہ ، اَچھا کاروبار ، اللہ پاک کا دِیاسب کچھ تھا ، ایک


 

 



[1]...ذوق نعت ، صفحہ : 253۔