تَوَجُّہ اِلَی اللہ

Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

خیال دُنیا کے ظاہِری اَسباب کا آتا ہے۔ یہ بھی اگرچہ گُنَاہ نہیں ہے ، اَلبتہ ایک مسلمان کی شان یہ ہے کہ * اسے پریشانی آئے * مُشکل آئے * بیمار ہو  * کوئی مسئلہ بَن جائے * یا خُوشی ملے ، ہر حال میں اسے سب سے پہلا خیال اپنے رَبّ کا آنا چاہئے ، سارے ظاہِری اَسباب کی اہمیت اپنی جگہ * بیمار ہوں تو دوائی بھی لینی ہے * مُشکل آئے تو بھائیوں ، دوستوں وغیرہ سے مدد مانگنا بھی اپنی جگہ درست ہے مگر یہ سب دوسرے درجے کی چیزیں ہیں ، ایک مسلمان کی اپنے رَبِّ کریم کے ساتھ ایسی لَو لگی ہونی چاہئے کہ کچھ بھی ہو ، کیسی ہی حالت ہو ، کیسی ہی مُشکل ہو ، اس کے دِل میں پہلا خیال اللہ پاک کا آئے۔  

غیر مسلم اَخْلاقِ مصطفےٰ دیکھ کرمسلمان ہوگیا

3 ہجری غزوۂ غطفان کا موقع تھا ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کو ساتھ لے کر سَفَر پر تھے ، ایک مَقام پر پڑاؤ کیا ، صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان  کچھ فاصلے پر ٹھہرے اور پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اکیلے ایک درخت کے نیچے تشریف فرما ہو گئے ، غیر مسلم جو ہر وقت محبوبِ خُدا ، سردارِ اَنبیا  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو نقصان پہنچانے کے ناپاک منصوبے بناتے رہتے تھے ، ان میں سے ایک غیر مسلم اَچانک کہیں سے ظاہِر ہوا ، ننگی تلوار ہاتھ میں تھی ، بجلی کی طرح تلوار لہراتے ہوئے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قریب پہنچا اور غرور و تکبر سے بھر کر بولا : مُحَمَّد  ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم )  ! بتائیے ! اب آپ کو مجھ سے کون بچائے گا ؟ محبوبِ رحمٰن ، سلطانِ دوجہان صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نہایت اِطمینان سے فرمایا : اللہ... ! !   ( یعنی مجھے اللہ پاک بچائے گا ) ۔

بَس پھر کیا تھا ، اگلے ہی لمحے وہ غیر مسلم نیچے گِرا ہوا تھا ، تلوار رحمت والے نبی ،