Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ
اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے ! ہمارے پیارے رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک تعلیم کیا ہے : خوشحالی میں رَب کو یاد رکھو ! اللہ کریم مُشکل وقت میں تم پر خصوصی نظرِ عنایَت فرمائے گا۔
اَفسوس ! ہم میں بہت ساروں کا حال اس کے بالکل اُلٹ ہے * لوگوں کی ایک تعداد ہے جومُشکل اور پریشانی کے وقت رَبّ کو یاد کرتے ہیں * بیماری آجائے * تنگدستی آجائے * کاروبار بند ہو جائے * اُمِّیدیں ٹوٹ جائیں تو اللہ پاک کے حُضُور جھکتے ہیں * نمازیں بھی پڑھنے لگتے ہیں * ذِکْر ، دُعا * صدقہ و خیرات * مسجدوں کی حاضِری * اَوراد و وَظائِف وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے۔
یقیناً یہ بہت اچھی بات ہے مگر تشویش ناک مُعاملہ یہ ہے کہ انہی لوگوں کو جب خوشیاں ملتی ہیں ، مشکلات دُور ہوتی ہیں ، خوشحالی آتی ہے تو گُنَاہوں بھری زِندگی میں لوٹ جاتے ہیں ، بڑی عام سی مثال ہے ، جب کسی گھر میں مرگ کاسلسلہ ہوتا ہے ، کسی کی ماں یا باپ ، بہن بھائی ، چچا تایا یا کوئی اور رشتہ دار اِنتقال کرتا ہے تو گھر میں کہرام مچا ہوتا ہے ، آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں ، کبھی مسجد میں جا کر اِمام صاحِب سے دُعائیں کروائی جاتی ہیں ، کبھی گھر ہی پر قرآن خوانی کا سلسلہ ہوتا ہے مگر چند ہی مہینوں کے بعد جب اسی گھر میں کوئی شادِی کی تقریب آجائے تو دیکھ کر لگتا ہی نہیں ہے کہ کچھ مہینوں پہلے یہی گھر ماتَم کدہ تھا ، خُوب شہنائیاں بجتی ہیں ، ڈھول ڈھمکے ہوتے ہیں ، گانےباجوں کی محفلیں سجتی ہیں ، شور شرابا کر کے ، اُودھم مچا کر پُورے محلے کی نیند خراب کی جا رہی ہوتی ہے۔ یقیناً 3 دِن سے