Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ
مگرحضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا نے اس جانِب بالکل تَوَجُّہ نہ کی ، لوگوں نے پوچھا : کیاآپ کو تکلیف نہیں ہوئی ؟ حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا کا خوبصورت جواب سنیئے ! فرمایا : یہ اینٹ خود بخود نہیں گِری بلکہ اللہ پاک کے اِرادے سے گری ہے ، میرے سَر میں خُود بخود نہیں لگی بلکہ اللہ پاک کے اِرادے سے لگی ہے ، میں تو اس سوچ میں ہوں کہ میرے پیارے اللہ پاک کا اِرادہ میری جانِب ہوا ہے ، اس لئے مجھے اس کی تکلیف کا اِحساس ہی نہیں ہوا۔( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ کیسی عظیم بات ہے ، کیسی کمال کی سوچ ہے۔ اینٹ لگی ہے ، سَر سے خون بہہ رہا ہے مگر حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا اس سوچ میں گم ہیں کہ اللہ پاک کا اِرادہ میری جانِب ہو گیا۔ کسی پنجابی شاعِر نے کیا خُوب کہا ہے :
جے سوہنا میرے دُکھ وِچْ راضِی میں سُکھ نُوں چُلھے پاواں
وضاحت : یعنی اگر میرے پیارے اللہ پاک کی مرضی یہ ہے کہ مجھے دُنیا میں دُکھ پہنچے تو میں خوشیوں کو آگ میں ڈالتا ہوں ، مجھے میرے رَبّ کی مرضی منظور ہے۔
اللہ پاک ہمیں بھی ایسی توفیق عطا فرمائے۔ کاش ! ایسا ہو جائے ، خوشیاں ملیں یا دُکھ آئیں ، مُشکل ہو یا آسانی ، پریشانی ہو یا خوشحالی ، ہر حال میں ہم اللہ پاک کی جانِب ہی مُتَوَجِّہ رہیں ، کاش ! اللہ پاک کی رضا میں راضِی رہنے کی سوچ نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
12 دینی کاموں میں سے ایک دینی کام : مدنی مذاکرہ
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ و رسول کی محبّت دِل میں بٹھانے ، نیک نمازی بننے ، سنتیں