تَوَجُّہ اِلَی اللہ

Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ

بیان سُننے کی نیتیں

حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ( [1] )

پیارے اسلامی بھائیو ! اَچھی نیّت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، بیان سُننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے ! مثلاً نیت کیجئے : * رِضَائے اِلٰہی کے لئے بیان سُنوں گا * عِلْمِ دین سیکھوں گا * پورا بیان سُنوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّد ِمصطفےٰ  صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سُورہ  مُجَادَلہ کا شانِ نزول

پیارے اسلامی بھائیو ! ایک فقہی مسئلہ ہے ، جسے ظِہار کہتے ہیں ، عِلْمِ فِقہ کی کتابوں میں ظِہار  کا پورا باب  ( Chapter )  ہوتا ہے۔ جو شادِی شدہ ہیں ، انہیں یہ مَسَائِل ضرور سیکھنے چاہئے ، ظِہَار کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ اپنی بیوی کو اپنی ماں یا بہن کی مِثْل کہنا مثلاً شوہَر نے اپنی بیوی کو کہا : تم میرے لئے میری ماں کی مثل ہو۔ یہ ظِہار ہوتا ہے ، اِسْلام کے اِبْتدا میں ظِہار کا حکم بھی طلاق والا تھا ، یعنی اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنی ماں یا بہن وغیرہ کی مثل کہہ دیتا تو اس کی بیوی اس پر حرام ہو جاتی تھی۔

ایک صحابیہ ہیں : حضرت خولہ بنتِ ثعلبہ  رَضِیَ اللہ عنہا ، ایک مرتبہ ان کے شوہَر نے انہیں کہہ دیا : تم مجھ پر میری ماں کی مثل ہو۔ کہنے کو تو کہہ گئے ، پھر شرمندگی ہوئی کہ یہ میں نے کیا کہہ دیا ، اب پریشانی ہوئی کہ اس طرح تو نِکاح ختم ہو جاتا ہے ، بیوی اپنے شوہَر پر حرام ہو


 

 



[1]...بخاری ، کِتَاب : بَدءُ الْوَحی ، صفحہ : 65 ، حدیث : 1۔