Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ
دے کر کہا : بھائی صاحب ! میرے پاس پہلے ہی ایک ایڈریس موجود ہے۔ امیر شخص نے حیرت سے پوچھا : وہ کس کا ایڈریس ہے ، اگر ایڈریس تھا تو وہاں گئے کیوں نہیں ؟ غریب آدمی نے سادگی سے کہا : وُہی جس نے آج اس وقت آپ کو میرے پاس بھیج دیا ہے ، میں اُسی کے دروازے پر بیٹھا ہوں۔ آج میری ضرورت پُوری ہو گئی ، دوبارہ جب ضرورت ہو گی تو پھر اسی دروازے پر آجاؤں گا۔
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسن
بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کارساز کا ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے ! * ہمارے اَسباب مَحدود ہیں * ہماری اُمِّیدیں ٹوٹتی ہیں * دروازے بند ہو جاتے ہیں * مُشکل ، پریشانی آتی ہے تو دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے * طاقت * قُوَّت * رابطے کچھ کام نہیں آتے ، ایسے وقت میں صِرْف ایک ہی سہارا ہوتا ہے اور وہ کیا ہے ؟ میرے پیارے اللہ پاک کی پاک بارگاہ ، اس دروازے سے کوئی مایُوس نہیں جاتا ، یہاں جھولیاں بھرتی ہیں ، یہاں سے بھیک ملتی ہے اور ایسے اَنداز سے ملتی ہے ، ایسی جگہ سے ملتی ہے کہ بندے کا وَہْم و گمان بھی نہیں ہوتا۔
مکتبۃ المدینہ کی بڑی پیاری کتاب ہے : عُیُونُ الحکایات ہے ، اس میں بڑے پیارے پیارے سچے اور سبق آموز واقعات لکھے ہیں ، عُیُونُ الحکایات ، جلد : 1 ، صفحہ : 86 پر ہے : حضرت بِکْر بن عبد اللہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : پچھلی قوموں میں ایک بہت سرکش ، غیر مسلم