Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ
کہ ہر وقت اپنے مالِک کی خِدْمت میں حاضِر رہے ، مالِک کی مرضی پر چلے ، اپنی پُوری تَوَجُّہ مالِک کی طرف رکھے ، ایک لمحہ بھی مالِک کی خِدْمت سے کوتاہی نہ برتے... مگر افسوس ! ہماراحال بہت مختلف ہے ، ہم بندے ہیں ، اللہ پاک ہمارا مالِک ہے مگر ہمارا حال ایسا ہے کہ * خوشی ملے تو ہم خوشی کے ہو کر رہ جاتے ہیں * غم آئے تو غم میں گھائل ہو جاتے ہیں * نہ خوشی میں اللہ پاک کی یاد آتی ہے * نہ غم کے وقت صحیح معنوں میں اللہ پاک کی یاد دِل میں بیٹھتی ہے * خوشی ملے تو گُنَاہوں کا بازار گرم ہوتا ہے * اور کوئی غم آ جائے تو لوگ شکوے ، شکایت میں مَصْرُوف ہو جاتے ہیں * بلکہ بعض نادان تو اس حالت میں مَعَاذَ اللہ ! کفریہ کلمات بھی بَک دیتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں حقیقی بندگی نصیب فرمائے۔ کاش ! ہماری تَوَجُّہ ہر حال میں اللہ پاک کی جانِب رہے ، خوشی ملے تو اس کا شکر ادا کریں ، غم آجائے تو صبر کریں ، اس کے حُضُور سجدہ کریں ، دُعائیں مانگیں ، اسی کے حُضُور گڑ گڑایا کریں۔ اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائے۔
محبت میں اپنی گما یااِلٰہی ! نہ پاؤں میں اپنا پتا یااِلٰہی !
رہوں مست و بےخود میں تیری وِلا میں پِلا جام ایسا پِلا یااِلٰہی !
میں کار باتوں سے بچ کر ہمیشہ کروں تیری حمد و ثنا یااِلٰہی ! ( [1] )
حضرت رابعہ بصریہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہا بہت نیک اور پارسا خاتون تھیں ، ایک مرتبہ آپ کہیں سے گزر رہی تھیں کہ دیوار سے ایک اینٹ گِری اور آپ کے سَر پر آ لگی ، خُون بہنے لگا