Book Name:تَوَجُّہ اِلَی اللہ
وفات پا چکے ہیں ، اپنی عمر زیادہ ہو چکی ہے ، بچے چھوٹے ہیں ، اس حالت میں شوہَر سے جُدائی کا معاملہ ہو گیا ، اس لمحے غم کا کیسا سمندر ان کے دِل میں اُمنڈ رہا ہو گا ، اس کیفیت میں جب انہوں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی تو ان کی ایک دردناک آہ کی برکت سے قیامت تک کے لئے مسلمانوں پر آسانی کر دی گئی ، ظِہار جس کا حکم طلاق والا تھا ، اس میں تخفیف کر دی گئی۔ معلوم ہوا؛ ایک دَرْد بھری آہ وہ کام کر جاتی ہے جو کسی اور ذریعے سے نہیں ہو سکتا۔
ہمارے ہاں بعض لوگ شکوہ کر رہے ہوتے ہیں کہ بڑی دُعائیں مانگیں مگر قبول نہ ہوئی ، اَوَّل تو یہ یاد رکھئے کہ ہر دُعا قبول ہی قبول ہی قبول ہے ، البتہ یہ ضروری نہیں کہ جو ہم نے مانگا ، ہمیں وہی ملے ، بعض دفعہ ہماری دُعا کی برکت سے ہم سے مصیبت دُور کر دی جاتی ہے ، کبھی ہم نے جو مانگا اس سے اَفْضل و بہتر چیز ہمیں عطا کر دی جاتی ہے اور کبھی وہ دُعا ہمارے لئے آخرت میں محفوظ کر لی جاتی ہے۔ غَرض؛ہر دُعا قبول ہی ہوتی ہے۔
پھر ہمیں یہ بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم دُعا مانگتے کیسے ہیں ؟ ہمارے مُعَاشرے میں ایک تعداد اُن لوگوں کی ہے جنہیں دُعا بھی مانگنی نہیں آتی ، دُعا کے آداب میں سے ہے کہ دِل میں غم کی کیفیت پیدا کر کے دُعا مانگی جائے ، ایک اِصطلاح ہے : اِبْتِہَال یعنی دُعا میں گڑگڑانا ، ہاتھوں کو بلند کرنا اور پُوری تَوَجہ سے اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرض کرنا۔یہ ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری سُنّت ہے۔ اس لئے اللہ پاک کے حُضُور گڑ گڑا کر ، پُوری تَوَجُّہ کے ساتھ دُعا مانگنے کی عادَت بنائیے ! ایسے دُعا مانگیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! برکتیں نصیب ہوں گی۔
میں ہوں بندہ تُو ہے مولیٰ تُو ہے قادِر ، میں ناکارہ