Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna
زِندگی کا مِعْیار صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رِضا کا حُصُول بن جائے تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! مُعَاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا۔
ایک مرتبہ مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنے پیارے صحابی حضرت ابوذَرّ غِفاری رَضِیَ اللہ عنہ سے پوچھا : یَا اَبَاذَرٍّ اَیُّ عُرَ ي الْاِیْمَانِ اَوْثَقُ ؟ اے ابو ذر ! اِیمان کی سب سے مضبوط رَسِّی کیا ہے ؟ عَرْض کیا : اللہ وَرَسُولُہٗ اَعْلَم اللہ اور اُس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ فرمایا : اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت اور اللہ پاک کی رضا ہی کے لئے دُشمنی رکھنا۔ ( [1] )
کاش ! ہمیں ہر تعلق صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کے لئے رکھنے کی توفیق مِل جائے... ! ! ورنہ حالات نازُک ہیں۔ حضرت احمد بن حسن جرِیْرِی رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : پہلے زمانے میں لوگوں کے آپسی مُعامَلات کا تعلق دِین سے تھا ، یہاں تک کہ دِین کمزور ہو گیا ( یعنی دِلوں سے دِین کی اہمیت کم ہونے لگی ) ، دُوسرے زمانے میں لوگ وفا کے ذریعے مُعاملات کرتے تھے ، یہاں تک کہ وفا ختم ہو گئی ، تیسرے زمانے میں لوگوں نے مُروَّت ( یعنی انسانیت کی بِنا پر ایک دوسرے کا لحاظ رکھنے ) کے ساتھ مُعاملات کئے ، حتی کہ مُروَّت بھی ختم ہو گئی اور اب لالچ و خوف کے سِواکچھ باقی نہیں۔ ( [2] )
اللہ پاک ہمیں حِرْص و ہَوَس ، ذاتی دُشمنی اور لڑائی جھگڑوں سے محفوظ فرمائے۔