Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
ہَوَس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوعِ اِنساں کو
اخُوَّت کا بیاں ہو جا ، محبت کی زباں ہو جا !
وضاحت : یعنی ہَوَس اور لالچ نے انسانوں کو دُور دُور کر دیا ہے ، لہٰذا آپس میں اَخُوَّت اور بھائی چارہ اپنا لو ! محبّت کرنے والے اور محبتیں بانٹنے والے بن جاؤ ! سب مسائِل حل ہو جائیں گے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کے نیک بندوں کی ایک مبارک عادت یہ بھی تھی کہ یہ حضراتِ عالی وقار خُود پر دوسروں کو ترجیح دیا کرتے تھے ، اگرچہ خُود انہیں تکلیف بھی اُٹھانی پڑ جاتی مگر یہ دوسروں کو سکون پہنچانے کی ہی کوشش کیا کرتے تھے۔
حضرت نُوری ، حضرت رقام اور حضرت ابو حمزہ رَحمۃُ اللہ علیہم ، یہ تینوں صُوفِی بُزرگ ہیں ، ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ خلیفہ کا ایک وزیر صُوفیائے کرام کا دُشمن ہو گیا ، اُس نے اِن تینوں بزرگوں کے متعلق خلیفہ کے کان بھرے اور خلیفہ نے اِن تینوں بُزرگوں کو قید کرنے کا حکم دے دیا۔ چُنانچہ اِن تینوں بُزرگوں کو خلیفہ کے سامنے لایا گیا ، خلیفہ نے حکم دیا ، اِن تینوں کی گردن مار دی جائے۔ حکم پر عَمَل دَرآمَد شُروع ہوا؛ جَلّاد تلوار لے کر آگے بڑھا اور سب سے پہلے حضرت رقام رَحمۃُ اللہ علیہ کو شہید کرنا چاہا ، یہ دیکھ کر دُوسرے بُزرگ حضرت نُوری رَحمۃُ اللہ علیہ جلدی سے اُٹھے اور حضرت رقام رَحمۃُ اللہ علیہ کی جگہ تلوار کی زَد میں بیٹھ گئے ، جلّاد بولا : اے شخص یہ تلوار کوئی کھیل نہیں ہے۔حضرت نُوری رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا :