Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna
میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [1] )
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا ! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم : اَلسَّلَامُ قَبْلَ الْکَلَامِ ؛ سلام بات چیت سے پہلے ہے۔ ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! مسلمان سے مُلاقات کرتے وقت سلام کرنا سنت ہے۔ * سلام کرتے وقت دل میں یہ نیت ہو کہ جس کو سلام کرنے لگا ہوں اِس کا مال اور عزت و آبرو سب کچھ میری حفاظت میں ہےاور میں ان میں سے کسی چیزمیں دخل اندازی کرنا حرام جانتا ہوں * دن میں کتنی ہی بار آمنا سامنا ہو کسی کمرے میں بار بار آنا جانا ہو وہاں موجود مسلمانوں کو ہر بار سلام کرنا کارِ ثواب ہے * سلام میں پہل کرنا سنت ہے * سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے بَری ہے * سلام میں پہل کرنے والے پر 90رحمتیں اور جواب دینے والے پر 10 رحمتیں نازل ہوتی ہیں * اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہنے سے 10نیکیاں ملتی ہیں۔ ساتھ میں وَرَحْمَۃُ اللہ بھی کہیں گے تو20نیکیاں ہو جائیں گی اور وَبَرَکَاتُہٗ شامل کریں گے تو 30نیکیاں ہو جائیں گی * اسی طرح جواب میں وَعَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللہ وَبَرَکَاتُہٗ کہہ کر 30نیکیاں حاصل کی جا سکتی ہیں * بعض لوگ سلام کے ساتھ جَنَّتُ الْمَقَامْ اور دوزخُ الْحرام کے الفاظ بڑھا دیتے ہیں یہ غلط طریقہ ہے اور یہ جملہ لغت کے اعتبار سے بھی غلط