Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna
سے جو اَفضَل ہیں وہ حضرت ابراہیم علیہ السَّلام ہیں مگر غور فرمائیے ! اتنے بلند رُتبہ ہونے کے باوُجُود حضرت ابراہیم علیہ السَّلام نے دُعا کیا کی ؟
وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ(۸۳) ( پارہ : 19 ، سورۂ شعراء : 83 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور مجھے اُن سے ملا دے جو تیرے خاص قرب کے لائق بندے ہیں۔
یقیناً انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی یہ دُعائیں ہماری تعلیم کے لئے ہیں ، ان میں ہمیں یہ سکھایا گیا ہے کہ صالِحِین یعنی نیک لوگوں کے رستے پر چلنا ، ان کی مشابہت اِخْتیار کرنا ، ان کو اپنا آئیڈیل بنانا اللہ پاک کے ہاں بہت پسندیدہ ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! آج کے دَور میں مُعَاشرہ جس رستے کا مُسَافِر بن چکا ہے ، ایسے حالات میں یہ خواہش دِل میں بڑھانے کی بہت ضرورت ہے ، ہم سب کے دِل میں یہ تمنّا ضرور ہونی چاہئے کہ کاش ! اللہ پاک ہمیں نیک لوگوں میں شامِل فرما دے۔
اُمَّتِ مسلمہ کی ترقی کا اَصْل راستہ
پیارے اسلامی بھائیو ! ایک وقت تھا مسلمان تعداد میں کم تھے مگر عُرُوج و ترقی اور کامیابی ہر میدان میں اُن کا مُقَدَّر بنتی تھی مگر افسوس ! آج مسلمان کروڑوں ، اَرْبَوں کی تعداد میں ہیں مگر غیر مُسْلِم ہر جگہ غالِب ہیں ، پُوری دُنیا میں مسلمان تقریباً ہر جگہ ہی تَنَزُّلی کا شِکار ہیں۔ اس سارِی صُورتِ حال کی اَصْل بنیادی وجہ یہی ہے کہ آج مسلمانوں نے اپنے اَسْلاف ( پہلے کے بزرگانِ دین ، اللہ پاک کے نیک بندوں ) کا رستہ چھوڑ کر غیر قوموں کو اپنا آئیڈیل بنا لیا ہے مگر یاد رکھئے ! اُمَّتِ مسلمہ دیگر سارِی قوموں سے مختلف ہے :
اپنی مِلَّت پر قِیاس اَقْوامِ مغرب سے نہ کر خاص ہے ترکیب میں قَوْمِ رَسُولِ ہاشمی
یعنی اُمَّتِ مسلمہ کا مِزاج دُوسری تمام قوموں سے مختلف ہے ، ہم دُنیا کے کسی بھی