Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

مُشَابَہَت اِخْتیار کرنا بھی فَلاح و کامیابی ہے۔

وقت کا بادشاہ فقیر کے قدموں میں

شہنشاہ اَوْرَنگ زَیْب عالمگیر  رَحمۃُ اللہ علیہ اللہ پاک کے نیک بندے تھے ، مغلیہ سلطنت کے بادشاہ بھی تھے اور سیدی اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ علیہ نے ان کے متعلق فرمایا کہ آپ اپنے وقت کے مُجَدِّد بھی تھے۔ ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے ، بادشاہ اورنگ زیب  رَحمۃُ اللہ علیہ  کی خِدْمت میں ایک شخص حاضِر ہوا اور عرض کیا : بادشاہ سلامت ! مجھے خبر ملی ہے کہ آپ کے دربار میں اَہْلِ فن کی بڑی قدر کی جاتی ہے ؟ بادشاہ سلامت نے فرمایا : ہاں ! بالکل ایسا ہی ہے ، اَہْلِ فَن کی قدر کرنی بھی چاہئے اور ہمارے ہاں کی بھی جاتی ہے۔اس شخص نے عرض کیا : عالی جناب ! میں ایک بہروپیا ہوں ، مجھے اللہ پاک نے یہ صلاحیت دی ہے کہ میں کوئی بھی رُوپ دھار لیتا ہوں اور مجھے سامنے والا پہچان نہیں پاتا ( یہ فن Intellegence Agency یعنی ملک کی خفیہ ایجنسی کے لئے بہت کام آتا ہے )   بادشاہ اورنگ زیب رَحمۃُ اللہ علیہ نے اس کی بات سُنی اور فرمایا : ٹھیک ہے ، تم اپنا فَن مجھے دِکھاؤ ! جس دِن تم نے ایسا رُوپ دھار لیا کہ میں تمہیں پہچان نہ پایا ، اس دِن میں تمہیں انعام دُوں گا۔ اس شخص نے ادب سے سلام کیا اور چلا گیا۔ تھوڑے دِن گزرے ، بادشاہ سلامت بیمار ہو گئے ، پُورے مُلْک میں خبر پھیل گئی ، ایک دِن دربان نے بادشاہ سلامت کی خِدْمت میں آکر عرض کیا : عالی جاہ ! آپ کے بیمار ہونے کی خبر اِیْران میں بھی پہنچ گئی ہے ، شاہِ اِیْران نے آپ کے عِلاج کے لئے ایک طبیب بھیجا ہے ، جو باہَر دروازے پر ہے ، حکم ہو تو اسے خِدْمت میں حاضِر کروں۔ بادشاہ سلامت نے طبیب کو اندر آنے کی اجازت دی ، تھوڑی ہی دیر کے بعد ایک طبیب صاحِب