Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna
پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ ( [1] )
جب یہ خوش نصیب حضرات صحابیت کا شرف حاصِل کر کے واپس حبشہ پہنچے تو وہاں کے غیر مسلموں نے انہیں طعنے دئیے۔ اس پر ان خوش نصیب صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان نے غیر مسلموں کو جو جواب دیا ، اللہ پاک نے ان کا وہ جواب قرآنِ کریم میں ذِکْر فرمایا ، ( [2] ) ارشاد ہوتا ہے :
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّۙ-وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ(۸۴)
( پارہ : 7 ، سورۂ مائدہ : 84 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ پر اور اس حق پر ایمان نہ لائیں جو ہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ ( جنت میں ) داخل کر دے۔
یعنی ہم اللہ پاک اور اس کے سچے و آخری نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر ایمان کیوں نہ لائیں ؟ جب وہ حق ہمارے پاس آ گیا اور ہم نے اسے پہچان بھی لیا ، پھر اِیْمان لانے میں رُکاوٹ کیا ہے ؟ ( اے غیر مسلمو ! تم ہمارے اِسْلام قبول کرنے پر اعتراض کرتے ہو جبکہ ) ہمارا حال یہ ہے کہ وہ خوش نصیب صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان جو ہم سے پہلے اِیْمان لے آئے ، انہوں نے ہم سے زیادہ نیکیاں بھی کر لِیْں ، ہم سے پہلے اِسْلام کی بڑی بڑی خِدْمات کر کے بہت ترقی بھی کر چکے ، آہ ! ہم پہلے اِیْمان قبول نہ کر پائے ، ہم ان کے برابر نیکیاں نہیں کر پائے ، اب تمنّا ہے کہ کاش ! اللہ پاک اپنی رَحْمت سے ہمیں اُن میں شامِل فرما لے ، کاش ! ہمارا شُمار اُن صالِحِیْن ( نیک لوگوں ) میں ہو جائے۔ ( [3] )