Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

Book Name:Sahaba Ki Aik Khobsorat Tamanna

مُعَاشرے ، کسی بھی قوم ، کسی بھی مُلْک کو اپنا آئیڈیل بنا لیں ، ہم ہرگز ہرگز تَرَقِّی نہیں کر پائیں گے ؟ کیوں... ! !  اس لئے کہ اُمّتِ مسلمہ کی تَرَقِّی کا راستہ اَور ہے ، دیگر قوموں کی تَرَقِّی کا راستہ اَوْر ہے۔

یہ بات بڑی اَہَم ، سمجھنے اور ذِہن میں بٹھانے کی ہے کہ ہمارا اور دیگر قوموں کا راستہ بھی مختلف ہے ، منزل بھی مختلف ہے۔ شاید دُنیا کی دیگر قوموں کو اُن کے مستقبل میں تَرَقِّی مِل جاتی ہو گی مگر اُمَّتِ مسلمہ کی تَرَقِّی مستقبل میں نہیں بلکہ ماضِی میں ہے ، ہمیشہ یاد رکھئے ! ہم لوگ جتنا اپنے ماضِی کی طرف بڑھیں گے ، ہمیں اُتنی تَرَقِّی ملے گی۔ 

دیکھئے ! بَرِّ صَغِیر میں مسلمان غلامی کی زِندگی گزار رہے تھے ، مسلمان ظُلْم کی چکی میں پِس رہے تھے ، مسلسل تَنَزُّلی کا شِکار تھے ، ڈاکٹر اِقْبَال نے اس تَنَزُّلی کے اَسْباب بیان کئے :

کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعارِ اَغْیار ؟ ہو گئی کس کی نگہ طرزِ سلف سے بیزار ؟

حیدری فقر ہے ، نے دولتِ عثمانی ہے   تم کو اَسْلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے ؟

یعنی مسلمان جو غلامی کی چکی میں پِس رہے ہیں ، مسلمان جو تَنَزُّلی کا شکار ہوئے  ہیں ،   اس کی وجہ اصل میں یہ ہے کہ انہوں نے اپنے اَسْلاف کا رستہ چھوڑ دیا ، غیر قوموں کو دیکھنا شروع کر دیا۔ جبکہ سچّائی یہ ہے کہ اُمَّتِ مسلمہ اپنی ترکیب ، اپنے مِزاج میں دوسری تمام قوموں سے مختلف ہے ، لہٰذا * اگر مسلمان ترقی کرنا چاہتا ہے تو اسے اسلاف کے ساتھ اپنی نسبت قائم کرنی ہو گی * مسلمان نے یہ نہیں دیکھنا کہ فُلاں ملک میں کیا ہوتا ہے ، مسلمان نے یہ دیکھنا ہے کہ غوثِ پاک رَحمۃُ اللہ علیہ کیسے زندگی گزارا کرتے تھے * مسلمان نے یہ نہیں دیکھنا کہ آج دُنیا میں ٹرینڈ  ( Trand )  کیا چل رہا ہے ، مسلمان نے یہ دیکھنا ہے کہ داتا