Book Name:Shoq e Hajj
ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے ، جب وہ میدانِ عرفات میں ٹھہرتا ہے تو اللہ پاک اپنی شان کے لائق آسمانِ دنیا پر تجلی فرماتا ہے اور فرماتا ہے : اے فرشتو ! گواہ ہو جاؤ ! میں نے ان کے گناہ معاف کر دئیے اگرچہ بارش کے قطروں ( Rain drops ) اور ریت کے ذروں کے برابر ہوں۔
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے مزید فرمایا : جب حاجی رمیِ جمرات کرتا ( یعنی شیطانوں کو کنکر مارتا ) ہے تو قیامت تک اس کا ثواب کوئی نہیں جان سکتا ، جب وہ اپنا سر منڈواتا ہے تو اس کے سر سے گرنے والےہر بال کے بدلے قیامت کے دن نور ہو گا ، اور جب حاجی کعبہ شریف کا آخری طواف کرتا ہے تو گناہوں سے ایسے پاک ہو جاتا ہے جیسا اُس دن تھا جب اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! حج کرنے کے کیسے زبردست فضائل ہیں * حاجی گھر سے نکلتا ہے تو اس کے ہر قدم پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے * ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے * میدانِ عرفات میں اس کے سارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں * حاجی جب شیطان کو کنکرمارتا ہے تو اس کو بے شمار اجر عطا کیا جاتا ہے * حاجی بال منڈواتا ہے تو ہر ہر بال کے بدلے روزِ قیامت ایک نور عطا کیا جائے گا * حاجی جب بیت اللہ کا آخری طواف کرتا ہے تو وہ گناہوں سے بالکل پاک ہو جاتا ہے * مقبول حج کی جزا جنت ہے * حج پچھلے گناہوں کو مٹا دیتا ہے * حاجی اپنے گھر والوں میں سے 4 سو افراد کی شفاعت کرے گا * حاجی جس کے لئےدعائے مغفرت کر دے اس کی بھی مغفرت ہو جاتی ہے * حاجی