Shoq e Hajj

Book Name:Shoq e Hajj

مشرف ہوا ہوتا... ! !  

قریب ہی حضرت شیخ  جہانگیر سَمنانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ تشریف فرما تھے ، آپ نے بوڑھے میاں کی یہ حسرت بھری آواز سنی تو انہیں  اپنے پاس بلایا ، بوڑھے میاں حضرت شیخ جہانگیر سمنانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، حضرت شیخ سمنانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے زبان سے نہیں بلکہ ہاتھ کے اشارے سے فرمایا : جایئے ! بس اتنا اشارہ ہونے کی دیر تھی ، بوڑھے میاں کیا دیکھتے ہیں ! ابھی جو ہِند میں تھے ، اشارہ ہوتے ہی مسجدِ حرام شریف میں کعبہ شریف کے سامنے موجود ہیں۔

 اللہ اَکْبَر ! بوڑھے میاں کی تو عید ہو گئی ، حج کا شوق تھا ، حج کی حسرت تھی ، انہوں نے جھوم جھوم کر طوافِ کعبہ کیا ، میدانِ عرفات میں پہنچے ، حج کے دیگر افعال کو مکمل کیا ، جب حج کے ایام پورے ہوگئے ، تو اب بوڑھے میاں کو خیال آیا کہ میرے پاس تو واپسی کا خرچ نہیں ہے ، میں تو اللہ کے ولی کی کرامت کے ذریعے یہاں پہنچا تھا ، جونہی یہ خیال آیا تو بوڑھے میاں نے حضرت شیخ جہانگیر سمنانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو اپنے سامنے کھڑا پایا ، اب حضرت شیخ جہانگیر سمنانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے دوبارہ اشارے سے فرمایا : جائیے ! اب کیا دیکھتے ہیں کہ بوڑھے میاں ابھی جو مسجد حرام شریف میں تھےابھی  ہِند میں اپنے گھر پر موجود ہیں۔ ( [1] )

کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حَسنؔ    بندہ بھی ہُوں تو کیسے بڑے کار ساز کا ( [2] )

 اے عاشقانِ رسول ! ہو سکتا ہے کسی کے دل میں وَسْوَسہ آئے کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟ ہِند میں کھڑا ہوا شخص فوراً ہزاروں کلومیٹر دورمکہ  مکرمہ پہنچ جائے ، اس وسوسے کی کاٹ


 

 



[1]...عاشقان رسول کی 130 حکایات ، صفحہ : 79۔

[2]...ذوق نعت ، صفحہ : 14۔