Book Name:Shoq e Hajj
طرف بلاتا ہے ، لِيُثِيبَكُمْ بِهِ الْجَنَّةَتاکہ حج کے ثواب میں تمہیں جنت عطا فرمائے وَيُخْرِجَكُمْ مِنَ النَّارِ اور تمہیں حج کی برکت سے جہنّم سے آزاد کر دے۔
روایات میں آتا ہے کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلَام نے اپنی حیاتِ ظاہری میں جب کعبہ شریف کی تعمیر کی تو اس وقت آپ نے یہ اعلان کیا لیکن اللہ کریم کی قدرت اور حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلَام کا معجزہ ہے کہ آپ کی یہ آواز قیامت تک آنے والے لوگوں نےسنی اور جو خوش نصیب ( Lucky ) تھے انہوں نے اس آواز پر لَبَّیْک کہا۔ ( [1] )
حضرت امام مجاہد رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جس نے اس وقت لَبَّیْک کہا تھا وہی زندگی میں حج کی سعادت پاتا ہے ، جس نے ایک مرتبہ لَبَّیْک کہا تھاوہ ایک مرتبہ حج کرتا ہے ، جس نے دو مرتبہ لَبَّیْک کہا تھاوہ دو مرتبہ حج کرتا ہے اور جس نے زیادہ مرتبہ لَبَّیْک کہا تھا وہ زیادہ مرتبہ حج کی سعادت پانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! پتا چلا کہ آج جو حاجی حج کی سعادت پاتے ہیں ، پیسہ خرچ کرتے ہیں ، سفر کی مشقت برداشت کرتے ہیں ، طوافِ کعبہ کی سعادت پاتے ہیں ، مِنیٰ میں ، میدانِ عرفات میں ٹھہرتے ہیں ، مزدلفہ کا قیام کرتے ہیں ، صفا مروہ پر دوڑتے اور مشقت برداشت کرتے ہیں ، یہ عملی طور پر ( Practically ) اس بات کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں کہ ہم بھی ان خوش نصیبوں میں شامل ہیں ، جنہوں نے حضرت ابراہیم عَلَیْہ السَّلَام کی پکار پر لَبَّيْك کہا تھا۔