Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
تھا ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نمازِ عشا پڑھا رہے تھے ، ننھے شہزادے امامِ حَسَن و امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہما بھی وہیں موجود تھے ، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سجدے میں جاتے تو دونوں شہزادے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیٹھ مبارک پر بیٹھ جاتے ، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سجدے سے سَر اُٹھاتے تو انہیں نَرْمی سے پکڑ کر زمین پر چھوڑ دیتے ، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دوبارہ سجدے میں جاتے تو دونوں شہزادے پِھر ایسے ہی کرتے ، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے نَماز مکمل فرما لی تو دونوں شہزادوں کو جھولی میں بٹھا لیا ، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے آگے بڑھ کر عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! شہزادوں کو گھر چھوڑ آؤں ؟ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اجازت عطا فرما دی۔ ایک روایت میں ہے : گلی میں اندھیرا تھا تو دونوں شہزادوں کو گھر جانے میں ڈر ( Fear ) محسوس ہوا ، چنانچہ ان شہزادوں کی خاطِر اسی وقت آسمان پر بجلی چمکی اور گلی روشن ہو گئی ، جب تک شہزادے اپنے گھر پہنچ نہیں گئے ، اس وقت تک روشنی موجود رہی۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے آقا ، سلطانِ کربلا امام عالی مقام ، امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ بہت عِبَادت گزار ، متقی اور پرہیز گار تھے ، * علّامہ اِبْنِ اَثِیْرجَزرِی رحمۃُاللہ علیہ لکھتے ہیں : امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کَثْرت سے نمازیں پڑھتے ، روزے رکھتے ، حج کرتے ، صدقہ و خیرات ( Charity ) کرتے اور ہر بھلائی کا کام بجا لایا کرتے تھے ( [2] ) * شہزادۂ امامِ عالی مقام حضرت امام زینُ العابِدین رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : میرے اَبُّو جان امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ دِن