Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
سے اِیْمانی محبّت رکھنا کتنی فضیلت کی بات ہے کہ جو امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ سے محبّت کرتا ہے ، وہ بندہ اللہ پاک کا محبوب بن جاتا ہے۔
وہ جنّت میں ہمارے ساتھ ہو گا... ! !
امامِ عالی مقام ، امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ کا فرمانِ عالی شان ہے : جو ہم سے دُنیا کی خاطِر محبّت کرتا ہے تو بیشک دُنیا دار تو کسی بھی نیک یا بَد سے محبّت کر لیتا ہے ، ہاں ! جو ہم سے صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کی خاطِر محبّت کرتا ہے ، وہ اور ہم قیامت کے دِن ایسے ایک ساتھ ہوں گے ، یہ کہہ کر آپ نے شہادت کی اور اس کے ساتھ والی انگلی ( Finger ) کو مِلا دیا۔ ( [1] )
کیوں نہ ہو رُتبہ بڑا اَصْحاب و اَہْلِ بیت کا ہے خدائے مصطفےٰ ، اصحاب و اہلِ بیت کا
جینا مرنا اُن کی اُلفت میں ہو یا رب ! اور ہو قُرب جنت میں عطا اصحاب و اہلِ بیت کا
حَشْر میں مجھ کو شفاعت کی عطا خیرات ہو واسطہ یا مصطفےٰ ! اصحاب و اہلِ بیت کا ( [2] )
محبّتِ حُسَین کی برکت سے مغفرت ہو گئی
علّامہ اِبْنِ جوزی رحمۃُاللہ علیہ لکھتے ہیں : ایک مرتبہ حضرت عَمْرو بن لَیْث رحمۃُاللہ علیہ کے سامنے ان کی فوج جمع کی گئی ، آپ نے اپنی فوج کی کَثْرت دیکھی تو دِل ہی دِل میں سوچا : اے کاش ! امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کی شہادت کے وقت کربلا میں موجود ہوتا ، میرے پاس اتنی ہی فوج ( Army ) ہوتی تو میں اپنی جان ، اپنی شان و شوکت اور ساری فوج اُن کے قدموں پر قربان ( Sacrifice ) کر دیتا۔