Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
جب کسی سے انتہائی محبّت کا اِظْہارکرنا ہو تو عربی ( Arabic ) میں اس طرح کا جملہ بولتے ہیں ، جیسے فارسی کا ایک شعر ہے :
مَنْ تُو شُدَمْ تُوْ مَنْ شُدِیْ ، مَنْ تَنْ شُدَمْ ، تُوْ جَاں شُدِیْ
تَاکَس نَہ گَوْیَدْ بَعْد اَزِیْں مَنْ دِیْگَرَمْ تُوْ دِیْگَرِیْ
یعنی میں تُو بن گیاہوں اور تُو میں بن گیا ہے ، میں جسم ہوں اور تُو جان ہے ، پَس اس کے بعد کوئی نہیں کہہ سکتا کہ میں کوئی اَور ہوں اور تُو کوئی اَور ہے۔
فرمانِ عالی شان کا مطلب یہ ہے کہ حُسَیْن اور میں 2 جسم ایک جان ہیں ، میری محبّت حُسَیْن کی محبّت ہے ، حُسَیْن کی محبّت میری محبّت ہے ، ایسے ہی جو حُسَیْن سے لڑے وہ یہ نہ سمجھے کہ میں حُسَیْن سے لڑ رہا ہوں بلکہ وہ مجھ سے لڑ رہا ہے۔یادرہے ! آیندہ امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کے ساتھ ( میدانِ کربلا میں ) جو واقعات ( Events / Incidents ) پیش آنے والے تھے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں نُورِ نبوت سے دیکھ لیا تھا ، اس لئے امامِ حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ کے ساتھ اتنی گہری محبّت کا اِظْہار فرمایا۔ ( [1] )
پھر پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے یہ بھی فرمایا کہ اَحَبَّ اللہ مَنْ اَحَبَّ حُسَیْنًا جو حُسَین سے محبّت کرتا ہے ، اللہ پاک اس سے محبّت فرماتا ہے۔ ( [2] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! ذرا غور فرمائیے ! امامِ عالی مقام ، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ