Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ سُنتوں کا لحاظ رکھنے والے تھے ، لباس میں سُنّت یہ ہے کہ تہبند ( یا شلوار وغیرہ ) ٹخنوں سے اُوپَر رہے۔ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ نے اس کا لحاظ فرمایا۔
اب محبّتِ امام حُسَیْن کا دَم بھرنے والے ذرا اپنے لَباس پر غور کر لیں ، * ہم لباس میں سنتوں کا لحاظ رکھتے ہیں یا جدید فیشن پر چلتے ہیں ؟ * ہمارے سَر پر سُنّت کے مُطَابق عمامہ شریف سجا رہتا ہے یا نہیں ؟ * ہماری شلوار ، پاجامہ یا پینٹ وغیرہ ٹخنوں سے اُوپَر ہوتی ہے یا جدید فیشن ( Latest Fashion ) کی بےجا محبّت کی بدولت ٹخنوں سے نیچے لٹک رہی ہوتی ہے ؟ آہ ! افسوس ! آج کل فیشن پرستی کا دور دورہ ہے ، چلنے ، پھرنے ، اُٹھنے بیٹھنے ، کھانے پینے ، پہننے وغیرہ میں سُنّتوں کا لحاظ رکھنا تو دُور کی بات بہت سارے لوگوں کو ان سُنتوں کا عِلْم تک نہیں ہوتا۔ کاش ! امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کے صدقے ہمیں سُنتوں کی محبّت نصیب ہو جائے۔ حدیثِ پاک میں ہے : مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [1] )
سینہ تری سُنّت کا مدینہ بنے آقا جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
خیال رہے ! شلوار ، پاجامہ یا پینٹ وغیرہ ٹخنوں ( Ankles ) سے نیچے رکھنے کو اِسْبَال کہتے ہیں ( [2] ) اور یہ مکروہِ تنزیہی ( یعنی شریعت میں ناپسندیدہ ) ہے۔ہاں ! خودپسندی ( Self-