Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ( [1] )
پیارے اسلامی بھائیو ! اچھی نیت اَفْضَل ترین عَمَل ہے۔ آئیے ! بیان سننے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لیتے ہیں۔ مثلاً نیت کیجئے : * نگاہیں نیچی کئے تَوَجُّہ کے ساتھ بیان سُنوں گا * عِلْمِ دین کی تعظیم کی خاطر جتنی دیر ہو سکا دوزانو یعنی اَلتَّحِیَّات کی شکل میں بیٹھوں گا * ضرورتاً سِمَٹ ، سرک کر دوسروں کے لئے جگہ کُشادَہ کروں گا * دَھکا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا * گُھورنے ، جھڑکنے ، الجھنے سے بچوں گا * بیان کے بعد خود آگے بڑھ کر مسلمانوں سے سلام کروں گا * ہاتھ ملاؤں گا * اور انفرادی کوشش کر کے نیکی کی دعوت پیش کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم !
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت یعلیٰ بن مُرَّہ رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اور صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کی کسی جگہ دعوت تھی ، رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کو ساتھ لے کر دعوت پر جانے کے لئے روانہ ہوئے ، راستے میں ایک مقام پر دیکھا؛ نواسۂ رسول ، امامِ عالی مقام امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ ( جو ابھی چھوٹی عمر میں تھے ، آپ ) بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تیزی سے ان کی طرف بڑھے اور ( جیسے والد اپنے بچے کے لئے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے کہ بچہ آ کر سینے سے لگ جائے ، ایسے ہی ) آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دونوں ہاتھ مبارک کھول دئیے۔
اب یہاں نانا جان ( Grandfather ) اور نواسے ( Grandson ) کا پیار بھرا انداز دیکھئے ! پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم چاہتے تھے کہ امام حُسَیْن رَضِیَ اللہ عنہ