Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
قبروں کو دیکھتے تو فرماتے : اُوپَر سے یہ قبریں کیسی بھلی لگتی ہیں مگر مصیبت تَو ان کے اندر ہے ، اللہ ! اللہ ! اے اللہ کے بندو... ! دُنیا میں مشغول نہ ہو جاؤ ! بےشک قبر عَمَل کا گھر ہے ( یعنی وہاں اعمال ہی ساتھ جائیں گے ) ، نیک اَعْمَال کر لو ! ان سے غفلت ( Carelessness ) مت برتو... ! ! ( [1] )
قبر روزانہ یہ کرتی ہے پُکار مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بیشمار
یاد رکھ ! میں ہوں اندھیری کوٹھڑی تجھ کو ہو گی مجھ میں سُن ! وحشت بڑی
میرے اندر تُو اکیلا آئے گا ہاں مگر اعمال لیتا آئے گا
گُھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا بےعمل ! بےانتہا گھبرائے گا
کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہو گی کڑی ( [2] )
پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ امامِ عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہ عنہ قبرستان بھی جایا کرتے تھے ، ہمیں بھی چاہئے کہ عِبْرت حاصِل کرنے کے لئے قبرستان جایا کریں ، وہاں دَفن مسلمانوں کے لئے فاتحہ شریف بھی پڑھیں ، ان کے لئے دُعائے مغفرت بھی کریں اور ساتھ ہی ساتھ عِبْرت بھی لیا کریں ، وہاں بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے تَصَوُّر باندھیں ، سوچیں کہ عنقریب مجھے بھی یہیں آنا ہے ، آہ ! میرا بھی آخری ٹھکانا یہی ہو گا ، ہائے ! ہائے ! قبر کی یہ تنہائی ، وحشت ، اندھیرا... ! ! آہ ! قبر میرے حُسْن کو تباہ کر ڈالے گی ، طاقت و قُوَّت سب ختم ہو جائے گی ، آنکھیں پگھل کر بہہ جائیں گی ، گوشت جھڑ جائے گا ، آہ ! میرے اس خوبصُورت جسم ( Beautiful Body ) کو مٹی میں مِلا دیا جائے گا اور پِھر... ! ! پِھر روزِ