Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
انوکھا واقعہ سُنتے ہیں :
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کے دورِ مبارک کا واقعہ ہے ، حضرت نَضْلہ بن معاویہ اَنْصاری رَضِیَ اللہ عنہ 300 مُہاجرین و اَنْصَار کے ساتھ حُلْوانِ عراق سے مالِ غنیمت ( یعنی غیر مسلموں سے لڑائی میں ہاتھ آنے والا مال ) لے کر واپس تشریف لا رہے تھے ، راستے میں ایک پہاڑ کے قریب شام ہو گئی ، حضرت نَضْلہ بن معاویہ رَضِیَ اللہ عنہ نے اَذان دی ، جب آپ نے اللہ اَکْبَر اللہ اَکْبَر کہا تو پہاڑ سے ایک آواز آئی ، کوئی کہہ رہا تھا : اے نَضْلہ ! تم نے بہت بڑے عظمت والے کی بڑائی بیان کی ! جب آپ نے اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا تو جواب آیا : اے نَضْلہ ! تم نے خالِص توحید بیان کی ، جب آپ نے اَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ کہا تو آواز آئی : یہ ایسے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں کہ ان کے بعد کوئی نبی نہیں ، یہ ڈر سُنانے والے ہیں ، یہی ہیں جن کی خوشخبری ہمیں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے دِی تھی ، انہی کی اُمَّت کے آخر میں قیامت قائِم ہو گی ( یعنی آپ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا ) ، صحابئ رسول حضرت نَضْلہ رَضِیَ اللہ عنہ نے جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ کہا تو جواب آیا : نماز ایک فرض ہے ، خوشخبری ہے اس کے لئے جو اس کی طرف چلے اور اس کی پابندی رکھے۔ جب حَیَّ عَلَی الْفَلَاح ِکہا تو آواز آئی : مراد کو پہنچا جو نماز کے لئے آیا اور اس پر ہمیشگی اختیار کی ، مراد کو پہنچا جس نے مُحَمَّد صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی فرمانبرداری کی۔ جب آپ نے اللہ اَکْبَر اللہ اَکْبَر ، لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کہا تو آواز آئی : اے نَضْلہ ! تم نے پُورا اِخْلاص حاصِل کر لیا تو اللہ پاک نے اس کے سبب تمہارا جسم دوزخ پر حرام فرما دیا۔
اذان کے بعد حضرت نَضْلہ رَضِیَ اللہ عنہ نے نماز ادا کی ، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا : اے خوبصورت انداز میں بات کرنے والے ! ہم نے تمہاری بات سُنی ، تم