Book Name:Ala Hazrat Aur Aqidah Khatm e Nubuwwat
کی مثال ( Example ) اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک بہت حسین و جمیل گھر ( Beautiful House ) بنایا مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ ( Brick ) کی جگہ چھوڑ دی ، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی ، پھر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : میں وہ ( آخری ) اینٹ ہوں اور نبیوں میں آخری نبی ہوں۔ ( [1] )
دوسری روایت میں ہے : اس اینٹ کی جگہ ( کو پُر کرنے والا ) میں ہوں ، میں آیا تو نبیوں ( کے سلسلے ) کو ختم ( یعنی مکمل ) کر دیا۔ ( [2] )
ہیں وہ قصرِ نبوت کی اینٹ آخری
قولِ شاہِ دنا ، خاتمُ الانبیا
الحاج مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : سُبْحٰن اللہ ! کیسی پیاری مثال ہے ، نبوت گویا نورانی محل ہے ، حضرات انبیائے کرام علیہم السَّلام گویا اس کی نورانی اینٹیں ہیں حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم گویا اس محل ( Palace ) کی آخری اینٹ ہیں ، جس پر اس عمارت ( Building ) کی تکمیل ہوئی ، اس سے معلوم ہوا کہ حضور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم آخری نبی ہیں ، آپ کے زمانے میں یا آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ ( [3] )
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک