Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

راضی ہو گئے کہ ہم یہ سونا برابر برابر تقسیم کر لیتے ہیں، پھر اس شخص نے کہا :  ایسا کرتے ہیں کہ ہم میں سے ایک شخص جا کر قریبی بازار سے کھانا خرید لائے، کھانا کھانے کے بعد ہم یہ سونا آپس میں تقسیم کرلیں گے۔چنانچہ ان میں سے ایک شخص بازار گیا، جب اس نے کھانا خریدا تو اس کے دل میں یہ شیطانی خیال آیا کہ میں اس کھانے میں زہر ملا دیتا ہوں جیسے ہی وہ دونوں اسے کھائیں گے تو مر جائیں گے اور سارا سونا میں لے لوں گا، چنانچہ اس نے کھانے میں زہر ملا دیا اور اپنے ساتھیوں کی طرف چل دیا، وہاں ان دونوں کی نیّتوں میں بھی سونا دیکھ کر فُتُور آگیا اور ان دونوں نے مشورہ کیا کہ جیسے ہی ہمارا تیسرا ساتھی کھانالے کر آئے گا ہم اسے قتل کر دیں گے اورسونا ہم دونوں آپس میں بانٹ لیں گے، چنانچہ جیسے ہی وہ کھانا لے کر ان کے پاس پہنچا، ان دونوں نے اسے قتل کردیا اور بڑے مزے سے زہر ملا کھانا کھانے لگے،کچھ ہی دیر بعد زہر نے اپنا اثر دکھایا اور وہ دونوں بھی وہیں ڈھیر ہوگئے اور سونا ویسے ہی  وہاں پڑا رہا۔

    کچھ عرصہ بعد حضرت سیدناعیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  دوبارہ وہیں سے گزرے تو دیکھا کہ سونا وہیں موجود ہے اور وہاں 3لاشیں پڑی ہیں۔ آپ عَلَیْہِ السَّلام  نے یہ دیکھ کر فرمایا: یہ دنیا ایک دھوکا ہے لہٰذا اس سے بچو (یعنی جو اس کے لالچ میں پھنسا وہ ہلاک ہوگیا)۔ ([1])

یہ ہے غلطی نہ ماننے کا وبال...!! اگر یہ شخص اپنی غلطی بروَقت مان لیتا تو ہلاکت سے بھی بچ جاتا اور اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلام  کی صحبت بھی میسر رہتی مگر یہ لالچی تھا، اس نے غلطی نہ مانی، آخر جب لالچ میں آ کر غلطی مانی، تب تک بہت دَیر ہو چکی تھی۔ اس لئے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، اپنی غلطی ماننا سیکھ لیجئے!


 

 



[1]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب ذم الدنیا، جلد:5، صفحہ:55، حدیث:87۔