Book Name:Shehar e Muhabbat
نہ کرو! جو کچھ التجائیں کرنی ہیں، کعبے کو رُخ کر کے، روضے کی طرف پیٹھ کر کے کرو...!!
چُونکہ دربارِ رسالت کی حاضِری تھی، اس وقت کسی اَور طرف تَوَجُّہ کرنا درست نہیں تھا، لہٰذا حُضُور غزالئ زماں رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہنے اُس کی بات کو سُنی اَن سُنی کیا اور التجاؤں میں مَصْرُوف رہے۔ وہ جو بےاَدب تھا، اُس نے آپ کا حُلیہ مبارک اپنے ذہن میں مَحفوظ کر لیا، چنانچہ اگلے دِن آپ کو وہاں کے کسی بڑے عہدے دار کے پاس لے جایا گیا... اس مُقَدَّس جُرْم میں کہ یہ بندہ روضے کی طرف رُخ کر کے اِلتجائیں کرتا ہے۔ آپ اس بڑے عہدے دار کے پاس پہنچے، اس نے پہلا سُوال ہی یہ کیا: کیا تم قبرِ رسول کو کعبے سے اَفْضَل سمجھتے ہو...؟
اب غزالئ زماں رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا علمی کمال دیکھئے! آپ نے فرمایا: تم کعبے کی بات کرتے ہو، میں تو اِس جگہ کو عرش سے بھی اَفْضَل جانتا ہوں۔ اُس عہدے دار نے کہا: اِس پر دلیل دو...!! آپ نے فرمایا: سُنو پھر دلیل....!! قرآنِ کریم سے ثابت ہے کہ اللہ پاک کے نبی حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام شکر گزار بندے ہیں۔ دوسری طرف اللہ پاک فرماتا ہے:
لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ (پارہ:13، ابراہیم:7)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اگر تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گا
دیکھو! ایک طرف حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام ہیں جو شُکر گزار بندے ہیں، دوسری طرف اللہ پاک کا یہ وعدہ ہے کہ شُکر گُزار کو پہلے سے زیادہ عَطا کیا جاتا ہے، اب یہ بات تو ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام اِس وقت چوتھے آسمان پر تشریف فرما ہیں، چُونکہ آپ شُکر گُزار ہیں، لہٰذا چاہئے کہ آپ جس جگہ پر اب ہیں، شُکر گُزاری کے سلسلے میں اِس سے بہتر، اِس سے اعلیٰ، اِس سے اَفضل اور اِس سے بلند جگہ پر پہنچائے جائیں۔ ہم یہ بات جانتے ہیں، روایات سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ ِالسَّلام چوتھے آسمان سے زمین پر