Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تُبَّع حِمْیَرِی کی تعریف بھی فرمائی اور اِنہیں  بُرا کہنے سے منع بھی فرمایا۔([1])

خیر! تُبَّع حِمْیَرِی پُوری دُنیا کے بادشاہ تھے، اِن کے اِیْمان قبول کرنے سے پہلے کی بات ہے، ایک دِن ان کو خیال ہوا کہ زمین کی سَیْر  کرنی چاہئے اور دیکھنا چاہئے کہ لوگ کس حال میں ہیں،چنانچہ یہ شاہی جاہ و جلال کے ساتھ سَفر پر روانہ ہوئے، بادشاہ کا لشکرجس شہر میں پہنچتا، اس شہر کے لوگ  آگے بڑھ کر استقبال کرتے، احترام بجا لاتے، بادشاہ سلامت ہر شہر سے عُلَما کو اپنے ساتھ لیتے اور آگے روانہ ہو جاتے، کرتے کرتے تقریباً ایک لاکھ عُلَما بادشاہ سلامت کے ساتھ ہو گئے۔بادشاہ سلامت سَفَر کرتے کرتے مکہ مکرمہ پہنچے۔یہاں کا معاملہ دوسرے شہروں سے مختلف تھا، تُبَّع حِمْیَرِی جس شہر میں پہنچتے تھے، لوگ آگے بڑھ کر استقبال کرتے تھے مگر مکہ مکرمہ کے لوگوں نے نہ تو بادشاہ کا اِسْتقبال کیا، نہ عزّت و احترام بجا لائے۔ یہ دیکھ کر بادشاہ کو بہت غصَّہ آیا، اس نے اپنے وزیر کو بُلا کر اپنے غُصّے کا اِظْہار کیا تو وزیر نے بتایا: بادشاہ سلامت! مکہ مکرمہ میں ایک گھر ہے، جسے یہ لوگ بیتُ اللہ کہتے ہیں، یہ لوگ بس اس گھر کی عزّت کرتے ہیں ۔ یہ سُن کر بادشاہ کو اور غُصّہ آیا، بادشاہ نے حکم دیا کہ اس گھر کوگِرا دیا جائے اور یہاں کے لوگوں کو قتل کر دیا جائے۔ (مَعَاذَ اللہ!)

جیسے ہی بادشاہ نے یہ حکم جاری کیا، اسی وقت اس کے سَر میں سخت درد شروع ہو گیا، ساتھ ہی آنکھوں، ناک اور مُنہ سے ایسا بدبودار پانی بہنا شروع ہوا کہ  کوئی شخص اس کے پاس ایک سیکنڈ کے لئے بھی ٹھہر نہیں سکتا تھا۔  بادشاہ کی یہ حالت دیکھ کر طبیبوں (Doctors)


 

 



[1]...معجمِ کبیر ،جلد:3 ،صفحہ:539 ،حدیث:5881۔