Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

کو عِلاج کا حکم ہوا، حکیم، طبیب باری باری کوششیں کرنے لگے مگر بادشاہ کا مرض سمجھنا اور اس کا عِلاج کرنا تو دُور کی بات، کوئی بھی بادشاہ کے پاس ٹھہر ہی نہیں پا رہا تھا۔ آخر سب طبیبوں نے یہی کہا کہ ہم زمینی بیماریوں کا عِلاج تو کرتے ہیں،آسمانی مرض کا عِلاج ہمارے پاس نہیں۔

بادشاہ بہت تکلیف میں تھا،کوئی عِلاج نہیں بَن پا رہا تھا، اسی حالت میں رات ہو گئی، ایک عالِم صاحب وزِیْر کے پاس آئے اور کہا: میں کچھ سُوال پوچھوں گا، اگر بادشاہ سلامت مجھے دُرُست جواب دیں تو میں اُن کا عِلاج کر سکتا ہوں۔ یہ سُن کر وزیر بہت خوش ہوا، فوراً ان عالِم صاحب کو لے کر بادشاہ کے پاس پہنچا، بادشاہ اور ان عالِم صاحب کو تنہا چھوڑ دیا گیا، ان عالِم صاحب نے پوچھا: اے بادشاہ! کیاآپ نے اس بَیْتُ الله کو نقصان پہنچانے کا ارادہ کیا تھا؟ بادشاہ نے کہا: ہاں! ایسا ہی ہے۔ عالِم صاحِب بولے: اسی سبب سے آپ کو یہ بیماری لگی ہے، اس گھر کا مالِک دِلی باتوں کو بھی خُوب جانتا ہے،آپ اِس ارادے سے باز آ جائیے! اس گھر (یعنی کعبہ شریف) اور اس کے خُدَّام کے ساتھ نیکی و بھلائی کا ارادہ کیجئے! اگر آپ ایسا کریں تو آپ کو شفا ہو جائے گی،چنانچہ بادشاہ نے اپنا ارادہ بدل لیا اور کعبہ شریف کی عزّت کرنے،اَہْلِ مکہ کے ساتھ نیکی و بھلائی کا ارادہ کیا، بس یہ ارادہ کرنے کی دیر تھی، بادشاہ سلامت کو اسی وقت شِفَا نصیب ہو گئی۔

اس وقت تُبَّع حِمْیَرِی کعبے کے رَبّ پر اِیْمان لایا اور کعبہ شریف پر 7 قیمتی غِلاف چڑھائے، تُبَّع حِمْیَرِی ہی پہلا شخص ہے جس نے خانہ کعبہ پر غِلاف چڑھایا۔([1])  


 

 



[1]...تاریخِ مدینہ دمشق ،جلد:11 ،صفحہ:10 -12 ملتقطًا ۔